سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مغربی بنگال کے ضلع بیر بھوم میں ایک سادھو کا قتل کر دیا گیا ہے۔ یوزرس اس تناظر میں ‘عید کے دن’ کا ذکر کرکے اس قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابھیشیک کمار کشواہا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’مغربی بنگال میں عید کے دن ایک سادھو کو قتل کر کے مندر کے سامنے لٹکا دیا۔ چونکہ یہ ایک ہندو سادھو کا قتل ہے اس لیے اسے میڈیا میں نہیں دکھایا جائے گا۔ قتل کر کے پیڑ میں لٹکا دیے’۔
Source: Twitter
وہیں پرشانت پاریک نامی ایک دیگر یوزر نے مسلمان کو قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نازیبا تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا-‘عید کے ایک دن پہلے ایک ہندو لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد، اسے قتل کر کے اس کی لاش کو تالاب میں پھینک دینا اور عید کے دن مغربی بنگال میں ایک سادھو کو مارکر مندر کے سامنے لٹا دیا جانا صرف ہندو کے ساتھ ہی ایسا ہو رہا، مُلّوں کی جانب سے میڈیا بھی خاموش، آخر کیوں نیتا بھی چپ، آخر کیوں’۔
Source: Twitter
ساتھ ہی کئی دیگر یوزرس بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔
Source: Twitter
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے، DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس واردات کے حوالے سے انگریزی اخبار ‘انڈین ایکسپریس’ میں ایک رپورٹ ملی۔ مغربی بنگال کے بیر بھوم ضلع میں ایک مندر کے قریب ایک 45 برس کے سادھو کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملنے کے ایک دن بعد، پولیس نے ان کے بھائی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے متوفی کی شناخت بھوبن منڈل کے طور پر کی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھوبھن کے بھائی چندن منڈل نے اپنی شکایت میں تین لوگوں پر قتل کا الزام لگایا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مندر کمیٹی کا ایک رکن بھی اس میں ملوث ہے۔
وہیں ہماری ٹیم کو ‘دی ٹیلی گراف’ کی بھی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق سادھو بھوبن منڈل کے بھائی نے قتل کا الزام لگاتے ہوئے تین لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، جس میں ایک ملزم مندر کمیٹی کا رکن بھی ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہےکہ وائرل دعویٰ غلط ہے، قتل ورادات میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سادھو کے بھائی نے تین افراد پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے شکایت درج کروائی ہے جن میں سے ایک ملزم مندر کمیٹی کا رکن بھی ہے۔ فی الحال پولیس واردات کی تحقیقات کر رہی ہے۔