سوشل میڈیا سائٹس پر بھارتی ورثے کے حوالے سے مختلف دعوے کیے جاتے رہتے ہیں۔ انہی میں ایک دعویٰ یہ ہے کہ شاہجہاں نے صرف لال قلعہ کا نام تبدیل کیا ہے۔ اس کا اصل نام ‘لال کوٹ’ ہے، جسے مہاراجہ اننگ پال دوم نے دہلی شہر کو بسانے کے مرحلے میں 1060 عیسوی میں بنوایا تھا۔
ابھیشیک کمار کشواہا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے ایک لمبا ٹویٹ لکھا ہے، جس کے پہلے دو پیراگراف کو یہاں نقل کیا جا رہا ہے،’لال قلعہ کا اصل نام ’لال کوٹ‘ ہے، جسے مہاراجہ اننگ پال دوم نے سنہ 1660 عیسوی میں دہلی شہر بسانے کی کڑی میں بنوایا تھا، جبکہ شاہجہاں (مغل) کی پیدائش ہی اس کے سینکڑوں سال بعد 1592 عیسوی میں ہوئی ہے۔ درحقیقت شاہ جہاں (مغل) نے اسے آباد نہیں کیا بلکہ اسے مکمل طور پر تباہ کرنے کی ناکام کوشش کی تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ یہ اس کی تعمیر کردہ ہے، سچ سامنے آ ہی جاتا ہے…’
Tweet Archive Link
ٹویٹر بایو کے مطابق ابھیشیک کمار کشواہا، سماجی کارکن، سیاسی مبصر، (فریڈم فائٹر کے پوتے) کسان کے بیٹے اور آدی گرو شنکراچاریہ گروکل کے قومی سکریٹری اور ترجمان ہیں۔ ٹویٹر پر ایک لاکھ 34 ہزار سے زیادہ ان کے فالوورس ہیں۔
اسی طرح دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
متذکرہ بالا دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ویب سائٹ asi-nic-in پر لال قلعہ کے بارے میں بالتفصیل معلومات ملی۔ محکمہ کی جانب سے ویب سائٹ پر لال قلعہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ- شاہ جہاں نے 1638 میں اپنا دارالحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کیا اور دہلی کے ساتویں شہر شاہجہان آباد کی بنیاد رکھی۔ لال قلعہ آگرہ کے قلعے سے مختلف ہے اور اس کی بہتر منصوبہ بندی کی گئی ہے، کیونکہ اس کے پیچھے شاہ جہاں کا آگرہ میں حاصل کردہ تجربہ ہے اور یہ ایک ہاتھ کا کام تھا۔
اسی طرح کے دعوے کو پہلے DFRAC ٹیم نے مسترد کر دیا تھا، جسے یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک: راجہ اننگپال نے نہیں، مغل بادشاہ شاہجہاں نے کروائی تھی لال قلعے کی تعمیر
وہیں تعلیم سے متعلق معاملات پر مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو مشورہ دینے کے مقصد سے حکومت ہند کا قائم کردہ ‘نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ’ (NCRT) کی ویب سائٹ اور ٹیکسٹ بک میں ہے کہ Mughal Emperor Shah Jahan worked red Fort in New Delhi, India, in 1648.یعنی شاہ جہاں نے 1648 میں دہلی میں لال قلعہ کی تعمیر کروائی۔
ساتھ ہی این سی آر ٹی کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یونیسکو نے لال قلعہ کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔
تاریخ میں یہ کہیں نہیں ملتا کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ لال قلعہ اننگ پال دوم نے بنوایا تھا۔
اننگ پال دوم نے جو قلعہ تعمیر کروایا تھا اس کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق،’سیاسی طور پر بات کریں تو دہلی کو تومر حکمراں اننگ پال کے دور میں شہرت ملی۔ اننگ پال نے دہلی میں لال کوٹ قائم کیا، جس کے آثار اب بھی مہرولی میں دیکھے جا سکتے ہیں، جو بعد میں قلعہ رائے پتھورا کے نام سے مشہور ہوا اور دہلی سلطنت کا پہلا شہر بن گیا۔
پرانی دہلی (شاہجان آباد) میں واقع لال قلعہ اور مہرولی کے مابین تقریباً 22 کلومیٹر کی مسافت ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ شاہ جہاں نے لال قلعہ 1648 میں بنوایا تھا، اس لیے ابھیشیک کمار کشواہا سمیت سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ کہ اسے شاہ جہاں سے 300 سال پہلے اننگ پال دوم نے تعمیر کروایا تھا، غلط اور گمراہ کن ہے، کیونکہ اننگ پال دوم نے لال کوٹ (قلعہ رائے پتھورا) بنوایا تھا، لال قلعہ نہیں۔