سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امبیڈکر جینتی کی شوبھا یاترا (جلوس) نکل رہی ہے، جس پر کچھ لوگ پتھراؤ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے امبیڈکر جینتی شوبھا یاترا پر پتھراؤ کیا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پرکاش دَھورَیّا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’بابا صاحب امبیڈکر جلوس کو مسلم بھائیوں نے پتھر برسا کر روک دیا اور الٹا لوٹا دیا، کہاں چھپ گئے ’دلت چِنتَک؟ @BhimArmyChief یہاں سیاست نہیں ہو پائے گی کیا؟ کیا یہ دلت نہیں؟‘
پرکاش دَھورَیّا کے ٹویٹر بایو کے مطابق وہ ’راشٹریہ سورن پریشد-RSP‘کے بانی ہیں۔
Tweet Archive Link
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس ویڈیو کو اسی طرح کے دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں ’ریپبلک بھارت‘ کی ایک رپورٹ ملی، جس میں وائرل ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امبیڈکرجینتی شوبھا یاترا میں پتھراؤ کا یہ واقعہ اترپردیش میں ضلع متھرا کے جَینت تھانہ حلقے کے بھرتیا گاؤں میں پیش آیا۔
ہماری ٹیم نے بھرتیا گاؤں میں امبیڈکر جینتی پر پتھراؤ کے حوالے سے گوگل پر کچھ کی ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں ’TV-9 ہندی‘ کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی شوبھا یاترا ٹھاکروں کے محلے میں پہنچی، لوگوں نے شوبھا یاترا کی مخالفت شروع کردی۔ پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کر کے ماحول کو پرامن بنایا۔ اسی واقعہ کے تناظر میں بتایا گیا ہے کہ یہاں تقریباً آدھے گھنٹے تک پتھراؤ ہوا تھا۔
وہیں اس واقعہ کے تناظر میں ہماری ٹیم کو ’ٹائمس آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق پولیس نے پتھراؤ کرنے والوں پر کاروائی کی ہے۔ پولیس نے 40 افراد پر مقدمہ درج کیا ہے، جن میں 09 افراد نامزد ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس نے پتھربازی کے معاملے میں ملوث سورج بھان، حکم سنگھ اور پرتاپ سنگھ نامی ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل دعویٰ غلط ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امبیڈکر جینتی کی شوبھا یاترا پر مسلمانوں نے نہیں، ٹھاکروں نے پتھراؤ کیا تھا۔