پنڈت جواہر لعل نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل، بھیم راؤ امبیڈکر اور مولانا ابوالکلام آزاد سمیت کئی رہنماؤں کی ایک پرانی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے۔ اس تصویر میں انھیں میز پر بیٹھ کر کھانا کھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ تصویر آزاد بھارت میں ہوئی پہلی افطار پارٹی کی ہے، جس کا اہتمام نہرو نے کیا تھا۔ یوزرس، یہ دعویٰ بھی کر رہے ہیں کہ نہرو کی افطار پارٹی کی مخالفت سردار پٹیل نے کی تھی۔
ٹویٹر پر تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا کہ ’آزاد بھارت میں پہلی افطار پارٹی جواہر لعل نہرو نے 1947 میں دی تھی، جس میں ان کی کابینہ نظر آرہی ہے، لیکن سردار پٹیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ غلط روایت شروع کرنا ملک کے لیے خطرناک ہے، جبکہ چند ماہ قبل ہم نے ہولی، دیوالی پر کسی تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے تصویر کو ریورس سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر وکی میڈیا کامنس پیج پر ملی۔ تصویر کے تناظر میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ جون 1948 کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے پی ایم نہرو، بی آر امبیڈکر، مولانا ابوالکلام آزاد اور ان کے کابینہ کے دیگر ساتھیوں کو سی راجگوپالاچاری کے بھارت کا پہلا گورنر جنرل مقرر ہونے کے بعد عشائیہ پر مدعو کیا تھا۔
مزید سرچ کرنے پر معلوم ہوا کہ 1948 میں عید کا تہوار 7 اگست کو منایا گیا تھا۔ کیلنڈر کے مطابق 1948 میں رمضان کا مہینہ 8 جولائی کو شروع ہوا تھا لیکن چونکہ یہ تصویر 19 جون کی ہے اس لیے وائرل تصویر افطار پارٹی کی نہیں ہو سکتی۔
مزید تفحیص میں یہ بھی سامنے آیا کہ یہ تصویر پہلے بھی دوسرے دعوے کے ساتھ وائرل ہوئی تھی، جس کا DFRAC ٹیم نے فیکٹ چیک کیا تھا۔
نتیجہ:
وائرل تصویر نہرو کی طرف سے دی گئی پہلی افطار پارٹی کی نہیں ہے، بلکہ سی راجگوپالاچاری کے بھارت کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر تقرری کے بعد سردار پٹیل کی جانب سے دی گئی ضیافت کی ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔