منگل کی رات دہلی-این سی آر سمیت کئی بھارتی ریاستوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ دہلی-این سی آر کے علاوہ اتر پردیش، پنجاب، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، بہار اور مغربی بنگال میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں اس زلزلے کے سبب تین افراد کی موت ہو گئی ہے۔ منہدم عمارت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ تصویر کپواڑہ کے کرناہ میں آئے زلزلے کی ہے، جہاں 3 افراد کی موت ہو گئی ہے۔
فیکٹ چیک:
کپواڑہ میں زلزلے کے سبب 3 افراد کے موت ہونے کی خبر کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سے ایک سرچ کیا۔ ہمیں اس بابت کپواڑہ پولیس کا ایک تردیدی بیان ملا۔ پولیس نے 3 افراد کی ہلاکت کو فرضی قرار دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ضلع کپواڑہ کے کرناہ میں زلزلے سے تین افراد کی موت کی فرضی خبر سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی ہے۔ برائے مہربانی جھوٹی خبریں پھیلانے سے باز آئیں۔ ڈی سی اور ایس ایس پی کپواڑہ سرکاری دورے کے سلسلے میں پہلے ہی کرناہ میں ہیں۔
وہیں وائرل تصویر کو انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کرنے پر نتیجہ، سامنے آیا کہ یہ فوٹو رواں برس فروری میں ترکی میں آئے شدید ترین زلزلے کی ہے۔ 06 فروری 2023 کو ’گیٹی امیجز‘ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ اس تصویر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ’زلزلے کے بعد تباہ شدہ عمارت کا منظر۔ 06 فروری 2023 کو کہرامنماراس سمیت ترکی کے صوبوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ خطے میں راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے۔ ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (AFAD) کے مطابق ترکی کے جنوبی صوبے کہرامنماراس میں 7.4 شدت کا زلزلہ آیا۔ اس کے بعد 6.4 شدت کا زلزلہ آیا جس نے جنوب مشرقی صوبہ غازیاں ٹیپ کو دہلا کر رکھ دیا۔ 6.5 کی شدت کا تیسرا زلزلہ بھی غازیاں ٹیپ میں آیا‘۔
وہیں westobserver.com کی 06 فروری 2023 کو پبلش رپورٹ میں اس تصویر کو ترکی میں آئے زلزلے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہےکہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں زلزلے کی وجہ سے 3 افراد کی موت ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ وہیں جس تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے، وہ تصویر کپواڑہ کا نہیں بلکہ ترکی کا ہے۔