سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک فوجی جوان اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید کو جلا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ قرآن پاک کو جلانے کا ویڈیو یوکرین کی فوج کا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پنججنیا نامی ایک ویریفائیڈ اکاؤنٹ نے لکھا،’قرآن کو پھاڑا، قرآن جلا کر لکڑی میں لگائی آگ!! ویڈیو یوکرین کی فوج کا‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں اور اسے یوکرین کی فوج کا بتا رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا، پھر انھیں ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں ویڈیو سے متعلق
یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان اولیگ نیکالینکو کا ایک ٹویٹ ملا۔
اس ٹویٹ میں نیکالینکو نے ویڈیو کو فیک قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قرآن جلانے کا ویڈیو یوکرین کا نہیں ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا،’ فیک ویڈیو الرٹ! روس نے نامعلوم افراد کے ساتھ ایک کلپ جاری کی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیاکہ یوکرین کے فوجی قرآن پر خنزیر کا گوشت کاٹ رہے ہیں اور اس کے صفحات جلا رہے ہیں۔ وہ ٹوٹی-پھوٹی یوکرینی زبان بولتے ہیں اور روسی فوج کے چاقو کا استعمال کرتے ہیں۔ یوکرین کو بدنام کرنے کی کوشش میں اسلام کی توہین کرنے پر روس کی مذمت کی جانی چاہیے‘۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کو یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان اولیگ نیکالینکو نے فیک قرار دیا ہے، لہذا پنچجنیا اور شیوم دیکشِت سمیت مختلف سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔