تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں دلت نوجوان ہریش کے قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہریش ایک مسلم لڑکی سے محبت کرتا تھا اور اس نے شادی بھی کر لی تھی۔ اس کی بیوی کے گھر والوں نے اسے قتل کر دیا۔
سدرشن نیوز چینل کے صحافی ابھے پرتاپ سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والا ہریش ہے جسے مسلم سخت گیروں نے چاقو سے گود کر قتل کر دیا۔ ہریش ایک مسلمان لڑکی سے پیار کرتا تھا اور اس سے شادی کی تھی۔ اس کے بعد ہریش کی مسلم بیوی کے اہلِ خانہ نے ہریش کو چاقو سے گود کر قتل کر دیا۔ انھیں ہندو بہو چاہیے، ہندو داماد نہیں؟ #JusticeForHarish‘
ایک دیگر ٹویٹر یوزر Hindu Genocide Watch نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ انڈیا 🇮🇳: ایک ہندو شخص ڈی جے دیورکونڈا ہریش (28) کو اس کے مسلم بیوی کے خاندان کے افراد نے بین المذاہب شادی کے 10 دن بعد ہنومان مندر، دُلاپَلِّی، تلنگانہ میں کے پاس بے رحمی سے قتل کر دیا، وہ گذشتہ کچھ ماہ قبل رشتے میں تھے + #India #Telangana #Hyderabad‘
علاوہ ازیں دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے بھی اپنی رپورٹ میں ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ میں مبینہ ٹویٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ ’منیشا مسلم کمیونٹی سے تھیں۔ ان کے بھائی نے پہلے بھی ہریش کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔ منیشا نے تب بھی ہریش سے بھاگ کر شادی کی تھی اور 10 دن کے بعد ہی ان کے بھائی نے ہریش کو موت کے گھاٹ اتار دیا‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر ہریش قتل واردات سے متعلق کچھ کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی نیوز منٹ اور دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ ملی، جن میں بتایا گیا ہے کہ مالا کمیونٹی کے ایک 28 برس کے دلت شخص کو والمیکی مہتر کمیونٹی کی ایک خاتون کو ساتھ بھگانے کے سبب حیدرآباد میں قتل کر دیا تھا، جس کی شیڈول کاسٹ (ایس سی) کے طور پر درجہ بندی (کیٹیگرائزڈ) کی گئی ہے۔
متاثرہ دیورکونڈا ہریش کمار بدھ یکم مارچ کو پیٹ بشیر آباد علاقے میں راستہ روک کر مار ڈالا گیا تھا۔ پولیس نے قتل میں شامل پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور فرار ایک دیگر ملزم کو ڈھونڈ رہی ہے۔
سورارام کا باشندہ ہریش شادیوں اور دیگر تقریبات میں ڈی جے اور میوزک بجاتا تھا، اس کا جیاگُڈہ کی رہنے والی منیشا ( 25) سے معاشقہ تھا۔ منیشا کے والدین اس رشتے کے خلاف تھے۔ پولیس نے بتایا کہ 22 فروری کو منیشا اپنا گھر چھوڑ کر پیٹ بشیر آباد میں کرائے کے مکان میں رہ رہی تھی۔ حالانکہ منیشا کے والدین اور رشتہ دار جوڑے کی تلاش میں تھے اور انھیں ہریش کے دوستوں کے ذریعے ان کے ٹھکانے کے بارے میں پتہ چلا۔
یکم مارچ کو منیشا کے بھائی کو معلوم ہوا کہ ان دونوں کی شادی دُلاپَلِّی کے ایک مندر میں ہو رہی ہے۔ منیشا کا بھائی نے، جس کی شناخت دین دیال کے نام سے ہوئی ہے، اپنے دوستوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر جوڑے کا پیچھا کیا، انھیں روکا اور ہریش پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ حملے میں ہریش کو سر اور سینے پر چوٹیں آئیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
پیٹ بشیرآباد کے انسپکٹر گوری پرشانت نے کہا،’ہم نے قتل میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک اور ملزم مفرور ہے۔ ہم نے جرم میں استعمال ہونے والا چاقو بھی برآمد کر لیا ہے‘۔ پولیس نے تعذیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ دعویٰ کہ تلنگانہ میں دلت نوجوان ہریش کا قتل مسلم سخت گیروں نے کیا، فیک ہے، کیونکہ ہریش کا قتل اس کی بیوی کے بھائی دین دیال نے کی جو مسلم نہیں بلکہ ایس سی (شیڈول کاس) سے متعلق ہے۔