سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگوں کو لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ آسام کے ضلع کریم گنج کے نیلم بازار میں واقع کالی مندر پر مسلم برادری کے افراد نے حملہ کر دیا۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے امبوج بھاردواج نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا–’مسلم جہادیوں نے آسام کے ضلع کریم گنج میں جنوبی کریم گنج LAC کے تحت نیلم بازار میں واقع ایک کالی مندر پر حملہ کیا۔ علاقے میں کشیدگی برقرار ہے‘۔ (اردو ترجمہ)
Muslim Jihadis attacked a Kali Mandir situated at Nilambazar under South Karimganj LAC of Karimganj Dist of Assam.
— Ambuj Bharadwaj (@Ambuj_IND) February 18, 2023
Tension continues in the area. pic.twitter.com/O6Qdc9tmrP
Tweet Archive Link
وہیں اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کےلیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس بابت کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ https://www.pratidintime.com نے اس واقعہ سے متعلق ایک رپورٹ کو سرخی دی ہے،’Clash Breaks Out in Karimganj Over Tube Well Installation‘(ٹیوب ویل لگانے کے تعلق سے کریم گنج میں مارپیٹ)۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کریم گنج کے نیلم بازار میں مندر کے راستے پر ٹیوب ویل لگانے کو لے کر فریقین میں جھگڑا ہو گیا۔
اس رپورٹ میں کریم گنج کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پدمنابھ باروآ کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے،’ایک ٹیوب ویل لگانے سے متعلق دو گروپ میں جھگڑا ہو گیا۔ تاہم ہماری ٹیم نے صورتحال کو قابو میں کر لیا ہے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا حالانکہ ہم نے ایک ایسے شخص کو اٹھایا ہے جو اس علاقے میں ٹیوب ویل لگانے میں ملوث تھا۔ اس معاملے میں ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے‘۔
وہیں barakbulletin.com کی رپورٹ میں بھی تنازعہ کی وجہ، ٹیوب ویل لگانے کو بتایا گیا ہے۔ رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
نتیجہ:
متعدد میڈیا رپورٹس اور زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آسام کے ضلع کریم گنج میں ہوئے جھگڑے کی وجہ مندر کے راستے پر ٹیوب ویل کی تنصیب تھی، جس کے بعد دو گروپ میں لڑائی ہو گئی تھی، اس لیے یہ دعویٰ غلط ہے کہ کالی مندر پر مسلمانوں نے حملہ کیا تھا۔