ننکانہ صاحب میں توہینِ مذہب کے الزام میں ہجومی تشدد میں قتل ہونے والا شخص، عیسائی نہیں تھا

Fact Check Featured Misleading-ur

حال ہی میں، پاکستان کی ریاست پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں توہینِ مذہب کے الزام میں ہجومی تشدد کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔یہاں ایک مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

اس واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ متوفی عیسائیت کا پیروکار تھا۔

اس ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے میجر ستیش پونیا نے لکھا کہ کیا @BBC یہ دکھائے گا؟ کبھی نہیں! مسیحی وارث عیسیٰ کو ننکانہ صاحب، پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ اسلامی ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، اسے سڑکوں پر گھسیٹا اور اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ جلا دیا۔ پاکستان اقلیتوں کے لیے جہنم ہے۔ @UNHumanRights‘۔ 

Tweet Link

وہیں ایک دیگر ویریفائیڈ یوزر شیراز حسن نے بھی اس ویڈیو کو اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ پاگل پن!!! ننکانہ صاحب میں غیظ و غضب میں ڈوبی بھیڑ نے تھانے پر حملہ کر دیا۔ مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے ایک ملزم کو بھیڑ نے مار ڈالا اور جسم کو جلا دیا۔ پولیس، صورتحال کو کنٹرول میں ناکام رہی۔ 

Tweet Link

علاوہ ازیں کئی دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو کے حوالے سے ایسا ہی دعویٰ  کیا ہے، جسے یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔

فیکٹ چیک:

وائرل ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRACکی ٹیم نے اس واردات سے متعلق اردو میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ ملی، جس میں مقتول کا نام وارث علی اور والدہ کا نام نوراں بی بی بتایا گیا ہے۔

Source: BBC Urdu

اس رپورٹ مین مزید بتایا گیا کہ وارث علی پر اس سے قبل نومبر 2019 میں بھی توہینِ مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔ تقریباً تین سال تک چلنے والے مقدمے کے بعد انھیں اس الزام سے بری کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق الزامات سے بری ہونے کے بعد پولیس وارث پر نظر رکھتی تھی۔ پولیس نے وارث کو نماز پڑھتے اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے پایا۔

Source: The Guardian

مزید تفتیش پر، ٹیم کو اس واردات سے متعلق دی گارجین کی ایک اور رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ متوفی محمد وارث مسلمان تھا۔ اطلاعات کے مطابق، مشرقی پاکستان میں ایک ہجوم نے ہفتے کے روز ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا، ایک مسلمان شخص کو حراست سے چھین لیا جس پر توہین مذہب کا الزام تھا اور اسے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا‘۔

نتیجہ:

زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ میجر ستیش پونیا اور دیگر کا دعویٰ گمراہ کن ہے کیونکہ مقتول محمد وارث عیسائی نہیں بلکہ مسلمان تھا۔