ترکی اور شام کی سرحد پر 06 فروری 2023 کو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ صرف ترکی میں زلزلے کے باعث 1121 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ راحت رسانی اور بچاؤ کا کام جاری ہے، اموات کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس زلزلے سے متعلق چرچا کیا جا رہا ہے۔ یوزرس، ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے مختلف ویڈیوز اور تصویریں شیئر کر رہے ہیں۔
نیوز چینل آج تک کے اینکر سدھیر چودھری نے ایک ویڈیو ٹویٹ کیا اور لکھا ’’جو لوگ high rise buildings میں رہتے ہیں ان کے لیے ایک سبق۔ زلزلے کے تگڑے جھٹکے، عمارتوں کا کیا حال کرتے ہیں۔ یہ ویڈیو سیریا (شام) میں آئے تازہ زلزلے کا ہے‘۔
जो लोग high rise buildings में रहते हैं उनके लिए एक सबक़। भूकंप के तगड़े झटके इमारतों का क्या हाल करते है। ये वीडियो सीरिया में आए ताज़ा भूकंप का है। pic.twitter.com/xgl4mLQ74f
— Sudhir Chaudhary (@sudhirchaudhary) February 6, 2023
ٹویٹ آرکائیو لنک
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے اسے کی-فریم میں کنورٹ کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں ایسا ہی ایک ویڈیو CBS News اور Sky News کی ویب سائٹس پر ملا۔
سی بی ایس نیوز کی جانب سے رائٹرس کے حوالے سے عرفہ ٹی وی کے اس ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو ترکی کے صوبہ شانلیعرفہ میں زلزلے کے جھٹکے سے منہدم ہوتی عمارت کا ہے۔
وہیں اسکائی نیوز نے ویڈیو کو سرخی دی،’ترکی میں زلزلہ: شانلیعرفہ میں زلزلے کے بعد منہدم ہوئی عمارت‘۔
کئی یوزرس نے بھی ویڈیو کو شانلیعرفہ کا بتاتے ہوئے پوسٹ کیا ہے۔
In #Sanliurfa the moment a building collapsed recorded by mobile phone hours after 7.8 #earthquake hits Turkey. #deprem pic.twitter.com/YDc8DH9lbn
— JournoTurk (@journoturk) February 6, 2023
نتیجہ:
میڈیا رپورٹس اور DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو شام کا نہیں ہے، بلکہ ترکی کے صوبہ شانلیعرفہ صوبے میں زلزلے کے جھٹکے سے منہدم ہوتی عمارت کا ہے، اس لیے آج تک کے اینکر سدھیر چودھری کا یہ دعویٰ گمراہ کُن ہے۔