سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں دو گروپ؛ ہندو اور مسلم اپنے اپنے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
پنڈت شری کانت اپادھیائے (@shrikantryvbjp) نامی ٹویٹر یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں نے مہاراشٹر میں ہندوؤں کی ریلی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
انہوں نے ٹویٹ کیا:’#مہاراشٹر میں شانتی دوت (#جہادی) ہندوتوا کی ریلی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ انتظامیہ کی مستعدی سے ہندو مسلم فساد ہونے سے بچ گیا۔ لیکن سیکولروں کو یہ شانتی دوت دِکھتے رہیں گے۔ #سناتن_راشٹریہ_دھرم #سناتن_دھرم_ہی_سروشریشٹھ_ہے‘۔
#महाराष्ट्र में शांतिदूत ( #जिहादी ) हिंदुत्व की रैली में विघन डालने का प्रयास करने की कोशिश की। प्रशासन की मुस्तैदी से हिन्दू मुस्लिम दंगा होने से बच गया।
— Pt. Shrikant Upadhyay (@shrikantryvbjp) January 31, 2023
लेकिन सेकुलरो को यह शांति दूत की दिखते रहेंगे#सनातन_राष्ट्रीय_धर्म#सनातन_धर्म_ही_सर्वश्रेष्ठ_हैhttps://t.co/34sfbVe80X pic.twitter.com/uQMLGKWABw
آرکائیو لنک
فیکٹ چیک
متذکرہ بالا دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کرکے ریورس امیج سرچ کیا اور سنیل دیوگھر نامی ویریفائیڈ یوزر کی جانب سے 25 اپریل 2022 کو کیا گیا ایک دعویٰ پایا۔
مزید تتبع و تلاش پر ہم نے پایا کہ سخت گیر ہندو اور مسلم گروپ اسی پر ٹویٹ کر رہے ہیں۔ ٹویٹس کو پڑھنے کے دوران ہم نے پایا کہ ویڈیو آندھرا پردیش کے نیلّور علاقے کا ہے اور یہ واقعہ 24 اپریل 2022 کو ہنومان شوبھا یاترا کے دوران پیش آیا تھا۔
بعد ازاں کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کرنے کے نتیجے میں، ہمیں 24 اپریل 2022 کو دی ہندو اور انڈیا ٹوڈے جیسے کئی میڈیا ہاؤسز کی شائع کردہ رپورٹس ملیں جو نیلّور-آندھرا پردیش سے متعلق ہیں۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ویڈیو ایک سال پرانا ہے اور آندھرا پردیش کا ہے نہ کہ مہاراشٹر کا، اس لیے پنڈت شری کانت اپادھیائے کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔