سوشل میڈیا پر پاکستان کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک شخص پاکستان کی صوبائی اسمبلی پنجاب میں ہاتھ جوڑ کر التجا کرتے ہوئے نابالغ لڑکیوں کی جبری تبدیلیٔ مذہب کا مسئلہ اٹھا رہا ہے۔
وشو ہندو پریشد کے قومی ترجمان ونود بنسل نے ٹویٹر پر اس ویڈیو کو شیئر کیا اور لکھا کہ کیسے ایک ہندو رکن ہاتھ جوڑ کر پاکستان کی پارلیمنٹ میں رحم کی بھیک مانگ رہا ہے…کہ ہم پر رحم کرو ہماری بیٹیوں کو بخش دو… یہ ویڈیو ان سیکولر بکاؤ افراد کے نام ہے، جو بھارتی ثقافت کی مخالفت کرتے ہیں اور ہمیں ہمارے دھرم پر گیان (درس) دیتے ہیں…‘۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے InVID ٹول کی مدد سے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں تبدیل کیا پھر انھیں ریورس سرچ کیا۔ ہماری ٹیم نے ایسا ہی ویڈیو فیس بک پر پایا، جسے اردو میں کیپشن دیا گیا تھا،’گیارہ اگست مینارٹی ڈے پر ایم پی اے ۔پی ایم ایل این طارق مسیح گل کا خطاب ۔ تبدیلی مزہب پر قوم اور نیشنل آسمبلی سے فورس میرج و با زور بازؤ تبدیلی مذہب پر اقلیتی تحفظات کا بڑا دلیرانا اظہار۔ شیئر ضرور کر دیجئے گا۔ اگر آپ کو لگے کہ طارق مسیح گل نے اقلیتوں کے حقوق اور دل کی آواز نیشنل آسمبلی میں پہنچائی ہے۔ شکریہ۔‘
وہیں طارق مسیح گل کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے دوران سامنے آیا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کے رکن، طارق مسیح گل عیسائیت کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ اپنے نام کے ساتھ ’مسیح‘ (Surname/کنیت)بھی لگاتے ہیں جو بھارت اور پاکستان میں ایک عام عیسائی Surname/کنیت ہے۔
نتیجہ:
…لہذا DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کے رہنما ونود بنسل کا ہندو رکن کے پاکستانی پارلیمنٹ میں نابالغ لڑکیوں کے جبری تبدیلیٔ مذہب کا مسئلہ اٹھانے کا دعویٰ گمراہ کن ہےکیونکہ صوبائی اسمبلی پنجاب کے رکن، طارق مسیح گل ہندو نہیں عیسائی ہیں۔