سوشل میڈیا پر بہار کے ضلع گوپال گنج کے ایک واردات کے تناظر میں کئی طرح کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ گوپال گنج میں سرسوتی پوجا کے دوران مسجد کے سامنے شہادت اور سونو میاں نامی شخص نے انکت اور ہری اوم پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں انکت کی موت ہو گئی، جبکہ ہری اوم سنگین طور پر زخمی ہے۔
اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے ’سدرشن نیوز‘ نے لکھا،’بہار‘ میں ’سرسوتی پوجا‘ کے دوران ’شہادت میاں اور سونو میاں نے انکت اور ہری اوم کو ’مسجد کے سامنے‘ چاقوؤں سے گود ڈالا، انکت کی موقع پر ہی موت ہو گئی…وہیں ہری اوم کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے…انصاف مانگنے سڑکوں پر اترے تو ان پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں! @bihar_police @HMOIndia‘۔
وہیں کئی دیگر ویریفائیڈ یوزرس بھی اس تناظر میں پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کے تناظر میں ہم نے بہار پولیس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو چیک کیا۔ ہمیں اس واردات کے حوالے سے بہار پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ کرکٹ کھیلنے سے متعلق جھگڑے میں ہوئی تھی۔ اس وارادت کا سرسوتی پوجا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بہار پولیس کے مطابق، ’یہ جھگڑا کرکٹ کھیلنے سے متعلق ہوا تھا۔ سوشل میڈیا پر یہ گمراہ کن خبر پھیلائی جا رہی ہے کہ تنازعہ سرسوتی پوجا سے متعلق ہوا تھا۔ متذکرہ واردات کا سرسوتی پوجا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ضلع گوپال گنج میں ماتا سرسوتی کا مورتی وسرجن (سپردِ آب) پُر امن ڈھنگ سے کیا گیا ہے‘۔
وہیں اس تناظر میں کئی میڈیا رپورٹس میں بھی سامنے آیا کہ انکت نامی شخص کا قتل کرکٹ کھیلنے کے جھگڑے میں ہوا تھا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے‘ وہ بے بنیاد اور غلط ہے۔ کرکٹ کے جھگڑے میں انکت نامی نوجوان کا قتل ہوا تھا۔ اس کا سرسوتی پوجا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔