سوشل میڈیا سائٹس پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ مسلمان سڑک پر نماز ادا کر رہے ہیں۔ اس تصویر میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ نماز پڑھنے والے مسلمانوں نے سائیکل اپنے پیچھے کھڑی کر رکھی ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ مسلمانوں نے سائیکل چوری کے خوف سے ایسا کیا ہے۔
دوسری جانب کچھ لوگ سائیکل چوری کے خوف سے ایسا کرنے پر مسلمانوں کی عبادت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری اور مصنف طارق فتح نے لکھا،’حلال سائیکل اسٹینڈ کیا کیا یہ چوری کا خوف ہے جبکہ مومن نماز پڑھ رہے ہیں‘۔
دریں اثنا، کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس اس تصویر کو مختلف ٹائم لائن اور زبانوں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
Imgurنے بھی یہ تصویر 6 جنوری 2019 کو پوسٹ کی تھی۔
فیکٹ چیک:
وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے اسے گوگل امیج سرچ کیا اور تصویر کے اوریجنل سورس (اصل ماخذ) کا سراغ لگایا۔ ٹیم نے پایا کہ یہ تصویر 8 اگست 2010 کو 123rf.com کی رپورٹ میں اپ لوڈ کی گئی تھی۔ عنوان-’مراکش، مورکو میں ایک سڑک پر مسلمان مردوں نے آٹھ اگست، 2010 کو نماز ادا کیا۔ مورکو میں اسلام سب سے بڑا مذہب ہے‘۔
دریں اثنا، شٹر اسٹاک سمیت کئی دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی یہ تصویر اپ لوڈ کی ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
مختلف میڈیا ہاؤسز کی طرف سے پبلش کی گئی تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کہیں بھی مسلمانوں نے نماز کی ادائیگی کے دوران کوئی سائیکل پیچھے نہیں رکھی ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ مسلمانوں کی نماز پڑھنے اور پیچھے رکھی سائیکل کی تصویر ایڈیٹیڈ ہے، اس لیے طارق فتح اور دیگر سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا گیا دعویٰ غلط ہے۔