سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گروپ کی جانب سے مذہبی کتاب کے صفحات پھاڑکر اسے جلایا جا رہا ہے، اس کے بعد بھیڑ جے بھیم کا نعرہ لگاتی ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ بھیم سینا کے کے کارکنان ہیں، جنھوں نے راجستھان کے باڑمیر میں ہندو مذہبی کتاب بھاگوت گیتا کو جلایا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے، شبھم شکلا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا–’بھیم آرمی گروپ نے بھاگوت گیتا کو جلایا۔ دلتوں کے لیے مبینہ تبدیلیٔ مذہب کا جشن منانے کے لیے ہندوؤں کی مقدس کتاب بھاگوت گیتا کو جلایا گیا۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب کی یہ توہین راجستھان کے باڑمیر میں ہوئی‘۔
وہیں اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس بھی شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
ہم نے باڑمیر میں ہندوؤں کی مذہبی کتاب بھاگوت گیتا کو جلانے کے حوالے سے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں ’جَن ستّہ‘ کی جانب سے پبلش ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نرپت سنگھ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ-’یہ واقعہ 25 دسمبر کو پیش آیا، جب بھیم سینا کے کچھ لوگوں نے بدھ مت کی دیکشا کا پروگرام منعقد کیا تھا۔ اس پروگرام کا انعقاد بھیم سینا نے کیا تھا۔ پروگرام کے بعد انہوں نے مذہبی کتاب ’منو اسمرتی‘ کو جلایا تھا‘۔
جَن ستّہ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں مقدمہ درج کرکے 3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں ہمیں باڑمیر پولیس کا ایک ٹویٹ بھی ملا۔ پولیس نے اس معاملے میں 3 افراد کو گرفتار کیا ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں انڈین ایکسپریس کی ایک نیوز ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ بھیم سینا کے کارکنان نے منواسمرتی کو جلایا تھا۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک کے دوران جَن ستّہ اور انڈین ایکسپریس کی دستیاب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھیم سینا کے کارکنان نے منو اسمرتی کو جلایا تھا، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ بھیم سینا کے کارکنان نے بھاگوت گیتا کو جلایا تھا۔