پاکستانی میڈیا میں بھارت کے خلاف ایک بڑی خبر چل رہی ہے۔ اس خبر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مبینہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ کشمیر میں بھارتی فوج کے سیکریٹ ٹارچر سیل میں 500 لڑکیوں کی موت، 200 کو زندہ برآمد کیا گیا۔
پیارے کشمیر نامی نیوز پورٹل پر پوسٹ کی گئی اس خبر میں کہا گیا کہ ’ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم جاری ہے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ٹارچر سیل قائم کیا ہے، جہاں کشمیری لڑکیوں پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ان ٹارچر سیل سے بے حد دردناک خبریں آ رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ان ٹارچر سیل سے 500 کشمیری لڑکوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جبکہ ان ٹارچر سیل سے 200 زندہ لڑکیاں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
وہیں پاکستان کے پرنٹ میڈیا میں بھی یہ خبر پبلش کی گئی ہے۔ اس خبر کی کٹنگ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔ ایک یوزر نے ٹویٹر پر شیئر کرکے لکھا کہ اگر کشمیری ماں-بہنوں کے ساتھ یہ ظلم، ایٹمی ملک پاکستان میں انضمام اور محبت کے سبب ہے، تو ایٹمی ملک کے حکمرانوں کو ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کی بنیاد پر کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے اس معاملے کو بین الاقوامی عدالت میں لڑنا چاہیے۔ یا کشمیر سے کیس واپس لیا جائے۔
فیکٹ چیک:
پاکستانی میڈیا کی جانب سے بھارت کے خلاف چلائی گئی اس خبر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے سب سے پہلے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی آفیشیل ویب سائٹ پر کشمیر کی-ورڈ کو سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کشمیر سے متعلق 255 رپورٹس ملیں۔ ہم نے سبھی رپورٹ کو ملاحظہ کیا، لیکن ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔
علاوہ ازیں ہم نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر کشمیر کی-ورڈ کو ایڈوانس سرچ کیا۔ وہاں بھی اس بابت ہمیں کچھ نہیں ملا۔
نتیجہ:
لہٰذا DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے چلائی گئی 500 کشمیری لڑکیوں کے قتل اور 200 لڑکیوں کی برآمدگی کی خبر، مکمل طور پر فیک ہے۔