سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا میں بھارت کے مرکزی وزیر اور اروناچل پردیش سے رکن پارلیمنٹ کرن رجیجو کا ایک فوٹو شیئر کیا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ رجیجو اروناچل پردیش کے توانگ کے یانگتسے سیکٹر پہنچے اور بھارتی فوج کے جوانوں سے ملاقات کی۔
آج تک نے اس فوٹو کے ساتھ رپورٹ پبلش کرتے ہوئے لکھا،’توانگ، پوری طرح سے محفوظ‘، اروناچل میں فوجیوں سے ملاقات کے بعد بولے کرن رجیجو‘۔
وہیں زی نیوز نے خبر پبلش کی- ’Tawang Clash: چین کے فوجیوں کے ساتھ جہاں ہوئی تھی جھڑپ، وہاں پہنچے مودی حکومت کے وزیر نے بتایا، اب کیسے ہیں حالات‘۔
علاوہ ازیں نیوز-24 اور ہندوستان اخبار نے بھی اپنی رپورٹ میں یہی فوٹو پوسٹ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں کرن رجیجو کے ٹویٹر پر وہی تصویر ملی۔ رجیجو نے یہ تصویر 17 دسمبر 2022 کو پوسٹ کی تھی۔ اس میں انہوں نے اطلاع دی ہے،’اروناچل پردیش کے توانگ میں یانگتسے کا علاقہ اب بھارتی فوج کے بہادر سپاہیوں کی مناسب تعیناتی کی وجہ سے مکمل طور پر محفوظ ہے‘۔
علاوہ ازیں مزید سرچ کرنے پر ہمیں کرن رجیجو کی جانب سے 29 اکتوبر 2019 کو پوسٹ کئی تصویریں ملیں۔ اس فوٹو کو رجیجو نے اپنے فیس بک اور ٹویٹر دونوں جگہ شیئر کیا تھا۔
رجیجو کی فیس بک پوسٹ-
رجیجو کا ٹویٹ-
رجیجو کی جانب سے 2019 میں پوسٹ کیے گئے فوٹو اور 2022 میں پوسٹ کیے گئے فوٹو میں کئی مماثلتیں ہیں۔ ان تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2022 والی تصویر کا بیک گراؤنڈ، رجیجو کے کپڑے اور فوج کے جوان 2019 والی فوٹو کے بیک گراؤنڈ، کپڑے اور فوج کے جوانوں سے میچ کر رہے ہیں۔ نیچے دیے گئے کولاج میں آپ دونوں تصویروں کو دیکھ سکتے ہیں۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا میں پبلش کرن رجیجو کی تصویر 2019 میں پوسٹ کیے گئے فوٹو کے بیک گراؤنڈ، کپڑے اور جوانوں سے میل کھا رہی ہے، اس لیے میڈیا کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔