اروناچل پردیش کے توانگ میں 09 دسمبر کو ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے مابین جھڑپ ہوئی تھی۔ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب چینی فوجی دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ اس تصادم کے بعد سوشل میڈیا پر کئی گمراہ کن ویڈیو اور تصویریں شیئر ہونے لگی ہیں۔ اس درمیان گورکھپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے۔
روی کشن نے اس فوٹو کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا،’اروناچل پردیش سے چینی فوجیوں کی دھلائی کی خبریں آ رہی ہیں…جے ہند کی سینا‘۔
روی کشن کے پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیا جا رہا ہے۔
فیکٹ چیک:
روی کشن کی جانب سے پوسٹ کیے گئے فوٹو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے جب DFRAC ٹیم نے اسے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں ایک PAKISTAN MILITARY REVIEW کا ایک بلاگ ملا۔ اس بلاگ میں اس فوٹو کو پبلش کیا گیا ہے۔ اس بلاگ میں دی گئی معلومات کے مطابق پاکستان-چین مشترکہ فوجی مشق YOUYI-IV پیر کو جھیلم کے پاس شروع ہوا۔
وہیں ہمیں https://mavink.com پر وائرل فوٹو کے ساتھ پبلش ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق- ’پاکستانی اورچینی فوج کے مابین مشترکہ فوجی مشق ہوئی تھی۔ ایک آفیشیل بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اس سلسلے کی چوتھی مشق ہے جس میں فریقین کے خصوصی دستے حصہ لیں گے۔ مشق UYI-IV دونوں فوجوں کے درمیان بریگیڈ سطح کی مشترکہ مشق ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن نے جو فوٹو پوسٹ کیا تھا، وہ توانگ میں انڈین آرمی کے جوانوں کا نہیں ہے، بلکہ یہ 2011 میں ہوئے پاکستان اور چین کے جوانوں کے درمیان فوجی مشق کا ہے۔