مدھیہ پردیش میں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کے لیے جا رہے کانگریس لیڈر مانگی لال شاہ کا انتقال ہو گی تھا۔ کانگریس کے کئی رہنماؤں نے ان کی موت پر اظہارِ تعزیت کیا اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس دوران کانگریس کے سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ نے بھی شاہ کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا اور ٹویٹ کرکے اللہ تعالیٰ سے انھیں جنت عطا کرنے کی دعا کی۔
سوشل میڈیا پر یوزرس دگ وجے سنگھ کے اسی ٹویٹ پر طنز کر رہے ہیں۔ یوزرس لکھ رہے ہیں کہ ہندو رہنما کے انتقال پر دگ وجے سنگھ اللہ سے دعا مانگ رہے ہیں۔ ایک یوزر نے لکھا،’ اب ہم اسے کون سا جہاد کہیں؟ مرنے والا ہندو مانگی لال جی شاہ، لیکن اللہ تعالیٰ انھیں جنت عطا فرمائے۔ آمین‘۔ راہل گاندھی، کانگریسیوں اور سیکولروں دیکھ لو، اس ملک میں ’ہے رام یا جے-سیارام‘ بولنے میں کن لوگوں کو دقت ہے؟‘۔
وہیں، بی جے پی کے رہنما لکشمی کانت بھاردواج نے لکھا – ’مانگی لال جی شاہ کی افسوسناک موت پر، دگ وجے سنگھ جی اللہ تعالیٰ سے جنت کی دعا کر رہے ہیں‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی دگ وجے سنگھ کے ٹویٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرکے سوال اٹھا رہے ہیں۔
1-
فیکٹ چیک:
مانگی لال شاہ کی موت پر کیا واقعی دگ وجے سنگھ نے اللہ تعالیٰ سے جنت عطا کی دعا کی ہے؟ جب DFRAC کی ٹیم نے سرچ کیا تو پتہ چلا کہ دگ وجے سنگھ نے ایسا ٹویٹ کیا ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
وہیں جب ہم نے مانگی لال شاہ کے بارے میں مزید سرچ کیا تو ہمیں ’پترکا‘ کی ایک نیوز ملی۔ اس نیوز میں بتایا گیا ہے کہ مانگلی لال شاہ مسلم تھے، ساتھ ہی وہ تمام مذاہب کو ایک ساتھ لے کر چلنے کا کام کرتے تھے۔
مانگی لال کو مسلم قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ شاہ کی آخری رسومات میں سابق وزیراعلیٰ دگ وجیے سنگھ اور ان کی اہلیہ امرتا رائے، سابق وزیر پریہ ورت سنگھ کھینچی سمیت دیگر رہنما شامل ہوئے۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ مانگی لال شاہ ہندو نہیں بلکہ مسلمان تھے۔ اس لیے دگ وجے سنگھ نے مسلم رہنما کے انتقال پر اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔