سوشل میڈیا پر ایک اردو اخبار کی کٹنگ کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر پر کئی یوزرس، سوال پوچھ رہے ہیں، کیا یہ سچ ہے؟ اس وائرل تصویر (خبر) میں قارئین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ آپ کے پاس آدھار کارڈ ہوگا۔ اگر آپ حکومت کی نئی شرائط کے مطابق اسے آن لائن اپ لوڈ نہیں کرتے ہیں تو یکم اپریل 2023 سے یہ بیکار ہو جائے گا۔
شرط کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر 2016 سے پہلے بنائے گئے آدھار کارڈ کو کسی مستند دستاویز سے منسلک نہیں کیا گیا تو آپ کی شہریت خطرے میں پڑ سکتی ہے اور وہ دستاویز موجودہ آدھار کارڈ سے میل کھاتی ہو جیسے کہ نام، والد کے نام کی اسپیلنگ (ہجے) وغیرہ۔
ساتھ ہی یہ وارننگ بھی تحریر کی گئی ہے کہ مارچ 2023 کے بعد کہیں بھی بنایا گیا آدھار کارڈ قابلِ اعتناء نہیں ہوگا۔ اس بات کا بھی اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ می سیوا کیندر سے آدھار کارڈ بننا بند ہو جائے اور صرف سرکاری ملازمین ہی نیا آدھار کارڈ بنائیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل اردو اخبار کی کٹنگ امیج کی حقیقت کو جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے پہلے انٹرنیٹ پر سب سے پہلے اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ ٹیم کو یہ تصویر ویب سائٹ balagh18.com پر ملی، جسے ٹیکسٹ نیوز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔
بعد ازاں DFRACکی ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں مختلف میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش کئی رپورٹس ملیں۔
سرخی،’PAN Card ہولڈر 31 مارچ سے کروا لیں یہ ضروری کام، ورنہ کسی کام کا نہیں رہے گا آپ کا PAN Card‘ کے تحت اے بی پی نیوز کی جانب سے 18 اکتوبر 2022 کو پبلش رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ_ محکمہ انکم ٹیکس نے واضح کر دیا ہے کہ کوئی اس کے بعد ڈیڈلائن کو آگے بڑھانے پر کوئی غور و خوض نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ محکمہ انکم ٹیکس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر آپ نے مارچ 2023 تک آدھار کو پَین سے لنک نہیں کیا تو آپ کا پَین کارڈ مارچ 2023 کے بعد کسی کام کا نہیں رہے گا۔ آپ اس کا استعمال کسی فائینینشیل ٹرانزیکشن کے لیے نہیں کر پائیں گے۔
ہمیں 5 فروری 2022 کو اخبار جَن ستّہ کی ویب سائٹ پر پبلش ایک رپورٹ ملی، جس کا عنوان تھا،’کیا Aadhar آپ کی شہریت کا ثبوت ہے؟ جانیں، وزیر قانون نے لوک سبھا میں اس سوال پر کیا کہا‘۔
اس رپورٹ میں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کے ایک سوال کے جواب میں پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ – آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں ہے۔ ایسے میں آدھار کارڈ کو شہریت کا ثبوت ماننے والوں کو جواب مل گیا ہے۔ کیونکہ وزیر قانون کرن رجیجو نے واضح کر دیا ہے کہ جن کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے وہ بھی ہندوستانی ہیں۔
جَن ستّہ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ- مرکزی حکومت نے آدھار کارڈ اور پین کارڈ کو لنک کرنا لازم کر دیا ہے۔ ان دو اہم دستاویزات کو 31 مارچ 2022 تک لنک کرنا ضرور قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، ای پی ایف او نے پی ایف اکاؤنٹ میں آدھار کو لنک کرنا بھی لازم ہے۔
DFRAC ٹیم کو کہیں بھی کوئی ایسی خبر/رپورٹ نہیں ملی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہو کہ اگر آدھار کارڈ کو مارچ 2023 تک کسی مصدقہ دستاویز کے ساتھ لنک نہیں کیا گیا تو آدھار کارڈ قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ ویب سائٹ balagh18.com کی طرف سے اردو زبان میں شائع خبر یا اخبار کی کٹنگ گمراہ کن اور عوام کے لیے پریشان کُن ہے، کیونکہ حکومت نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
دعویٰ: نیا آدھار کارڈ بنا لیں،… ورنہ شہریت کھو دیں گے
دعویٰ کنندہ: ویب سائٹ balagh18.com
فیکٹ چیک: گمراہ کن