گجرات کے موربی میں کیبل پل کے اچانک ٹوٹ جانے کے نتیجے میں ہوئے حادثے میں 130 سے زائد افراد کی المناک موت ہو گئی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وہیں اس حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی طرح کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ایک ویڈیو شیئر کرکے سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ انتہا پسند جہادی اسلامی دہشت گردی نے یہ حادثہ انجام دیا ہے۔
وراٹ ہندو سینا نامی یوزر نے لکھا-’گجرات کا #موربی پل حادثہ قدرتی نہیں ہوا، یہ #Aap سے وابستہ کٹر جہادی دہشت زدہ ذہنیت کا نتیجہ ہے، اس کا اعلان ایک دن پہلے کر دیا گیا تھا اور اس کو انجام دیا گیا گیا ہے کٹر جہادی اسلامی دہشت گردی نے اس کی تفتیش کرکے ظالموں کو پھانسی سزا ہو، ہماری حکومت سے یہی گذارش ہے‘۔
وہیں ایک دیگر یوزرنے لکھا کہ ’’گجرات کا #موربی پل حادثہ قدرتی نہیں ہوا، یہ #Aap سے وابستہ جہادی دہشت زدہ ذہنیت کا نتیجہ ہے، اس کا اعلان ایک دن پہلے کر دیا گیا تھا اور اسے کٹر جہادی اسلامی دہشت گردی نے انجام دیا ہے۔ اس کی تحقیقات کر کے ظالموں کو سزا دی جائے، یہ ہماری حکومت سے درخواست ہے‘۔
علاوہ ازیں کئی دوسرے یوزرس بھی ایسے دعوے کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے اس حادثے میں اسلامی دہشت گردی کے ملوث ہونے کے تناظر میں گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا۔ کئی میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حادثے کی تفتیش ابھی جاری ہے۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق موربی حادثے کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔
وہیں وائرل ویڈیو کے تناظر میں سرچ کرنے پر بہت سی معلومات سامنے آئی ہیں۔ ہم نے وائرل ویڈیو کو بغور دیکھا تو پتہ چلا کہ دریا کے اندر ’جَلکُمبھی‘ ہے۔ وہیں حادثے والے سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھنے کے بعد یہ واضح ہے کہ دریا میں کوئی ’جَلکُمبھی‘ نہیں تھی۔ وہیں کئی دیگر میڈیا رپورٹس کے ویڈیو مٰں بھی دریا میں ’جَلکُمبھی‘ نہیں تھی۔ اس لیے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے۔ فی الحال DFRAC ٹیم وائرل ویڈیو کی تفتیش کر رہی ہے، ویڈیو کے اوریجنل سورس ملتے ہی اسٹوری اپڈیٹ کر دی جائے گی۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ موربی حادثے کی ایس آئی ٹی تحقیقات ابھی جاری ہے۔ اس میں اب تک کسی دہشت گردانہ سازش کا کوئی لنک سامنے نہیں آیا ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔