دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کنوینر اروند کیجریوال نے بابائے قوم گاندھی جی کے ساتھ لکشمی اور گنیش کی تصویر کا مطالبہ کرکے انڈین کرنسی پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
اس دوران اے اے پی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے نوٹ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج ثابت ہو گیاکہ ہندو بھگوان کی نوٹ پر فوٹو سے تکلیف مسلم بھائیوں کو نہیں ہے، بی جے پی کے رہنماؤں کو ہے۔ انڈونیشیا ایک مسلم ملک ہے۔ وہاں 85 فیصد مسلم اور محض دو فیصد ہندو ہیں لیکن وہاں کی کرنسی پر شری گنیش جی کی تصویر ہے۔
ایک دیگر ویریفائیڈ یوزر وجے پھولارا نے بھی ایسی ہی تصویر شیئر کی۔ یہ بھی لکھا کہ گنیش جی کی تصویر مسلم اکثریتی آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی پر ہے تو بھارتی نوٹ پر کیوں نہیں؟ اروند کیجریوال جی کا مطالبہ بالکل درست ہے۔ نوٹ پر شری گنیش اور لکشمی جی کی تصویر ہونی چاہیے۔
فیکٹ چیک:
عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کے دعوے کی جانچ-پڑتال کے لیے DFRAC ٹیم نے انڈونیشیا کے سینٹرل بینک، انڈونیشیا بینک (آئی بی) کی ویب سائٹ سے اس بابت معلومات یکجا کی۔
اس دوران ہمیں دو نیوز ریلیز ملیں، جن میں وائرل نوٹ کی تصویر دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ 20000 روپے کا یہ نوٹ 1998 میں جاری کیا گیا تھا اور 2018 میں اسے واپس لے لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی بینک نے 1998 میں جاری کیے گئے 10،000 روپے، 1999 میں جاری کیے گئے 50،000 روپے، 1999 میں جاری کیے گئے 100،000 روپے کے نوٹوں کو بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ہم نے فی الحال زیر استعمال کرنسی کی بھی معلومات یکجا کی، جن میں کسی بھی کرنسی پر ہمیں گنیش جی کی تصویر نہیں ملی، جسے یہاں پر دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
…لہذا یہ واضح ہے کہ اے اے پی کے رہنماؤں کا فی الحال انڈونیشیا کی کرنسی پر گنیش جی کی تصویر ہونے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔