سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کے دوسرے اور موجودہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی وفات پر جشن منایا جا رہا ہے۔ سید علی حسینی خامنہ ای 1989 سے بر سر اقتدار ہیں۔
ایک ٹویٹر اکاؤنٹ @yunqi11111111 نے چینی زبان میں ویڈیو کو کیپش دیا،’ایران، پورا ملک جشن منا رہا ہے کہ خامنہ ای مر گئے!‘ {اردو ترجمہ}
اسی طرح کئی دیگر اکاؤنٹس نے اس ویڈیو کو اسی دعوے کے ساتھ پوسٹ کیا۔
فیکٹ چیک
DFRAC ٹیم کو خامنہ ای کی موت کی کوئی آفیشیل خبر نہیں ملی۔ حالانکہ ہمیں ایرانی ویب سائٹ en.post.org پر ایک رپورٹ ملی جس کی سرخی تھی،’علی خامنہ ای کی موت ہو چکی ہے، 75 فیصد رائے دہندگان (ووٹر) کے لیے افواہیں اب لطف اندوز نہیں ہیں‘۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ – ’علی خامنہ ای (ایرانی سپریم لیڈر) 83، حال ہی میں انٹرنیٹ سیلیبریٹی کی جانب سے موت کی پھیلائے جانے والے فیک نیوز کا شکار ہوئے‘۔
پھر، ہمیں بی بی سی کی نامہ نگار نفیسہ کوہانوارڈ کا ایک ٹویٹ بھی ملا،جس میں خامنہ ای کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا،’اسلامی جمہوریہ کے سپریم لیڈر آخر کار ایک فوجی تقریب میں نظر آئے، کیونکہ #MahsaAmini کے قتل کی بابت پورے ایران میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرہ تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، جیسا کہ متوقع تھا؛ انہوں نے (خامنہ ای) نے بڑے پیمانے پر جاری احتجاج کے لیے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ خامنہ ای کی موت کی بابت کچھ ہفتوں سے افواہیں چل رہی تھیں‘۔ {اردو ترجمہ}
پھر ہمیں رائے گرو ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو کو عنوان،’مہسا امینی جسٹس پروٹسٹ اِن رچمنڈ ہل، اونٹاریو کینیڈا یکم اکتوبر 2022‘ کے تحت اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ | رِچمنڈ ہِل میں احتجاجی مظاہرے کا اسکرین شاٹ |
دونوں ویڈیو کا موازنہ کرنے کے بعد سامنے آیاکہ وائرل ویڈیو رِچمنڈ ہِل، اونٹاریو کینیڈا کا ہے جہاں ہزاروں افراد ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاک، ایرانی لڑکی مہسا امینی کے لیے انصاف کی خاطراحتجاج کر رہے تھے۔
نتیجہ:
لہذا DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ اب تک خامنہ ای کی موت کی خبریں محض افواہ ہیں۔
دعویٰ: ایرانی رہبر خامنہ ای کی موت ہو گئی ہے
دعویٰ کنندگان: چینی سوشل میڈیا ہینڈل
فیکٹ چیک: فیک