سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک شخص کو بی جے پی اور اس کے رہنماؤں کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کو بی جے پی کا سابق رکن اسمبلی بتا رہے ہیں۔ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص فرقہ وارانہ سیاست اور گجرات کے الیکشن کی سازشوں کے بارے میں بات کر رہا ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے لکھا،’الیکشن جیتنے کے لیے ہندوؤں کو مسلمانوں کے بھیس میں بھیج کر بی جے پی کیسے دنگے کرواتی ہے؛ سن لیجیے بی جے پی رکن اسمبلی کے منھ سے‘۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک دیگر یوزر نے لکھا،’ایک ایک لفظ کو تمام ہندو-مسلم بھائی سن لیں، پھر کمنٹس میں اپنی رائے دیں! اتنی بے شرمی بھی کوئی کر سکتا ہے؟؟ اقتدار کے لیے ملک کو برباد کر ڈالا۔ ہوش میں نہیں آئے تو کچھ نہیں بچے گا‘۔
ساتھ ہی اس ویڈیو کو کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو چند کی-فریم میں تبدیل کیا۔ بعد ازاں انھیں انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ ملا۔ اس ویڈیو کو 26 مارچ 2018 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کا نام یتین اوجھا ہے۔
وہیں، اس ویڈیو کو ’جے بھیم‘ یوزر کی جانب سے 17 ستمبر 2018 کو فیس بک پر پوسٹ کیا گیا تھا، جس پر کیپشن ’بی جے پی کے پرانے مضبوط رہنما اور مودی کے ایڈووکیٹ یتین اوجھا کا یہ اِسٹِنگ ویڈیو دیکھیے! مودی اور بی جے پی الیکشن جیتنے کے لیے کس حد تک گر سکتے ہیں‘ دیا گیا ہے۔
یتین اوجھا کے بارے میں گوگل پر سرچ کرنے کے نتیجے میں ہمیں آج تک کی جانب سے پبلش ایک نیوز ملی، جسے سرخی دی گئی ہے،’کبھی مودی کے قریبی رہے یتین اوجھا نے نوٹ بندی پر لکھا اوپن لیٹر‘۔
نتیجہ:
DFRAC ٹیم کی جانب سے وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کیے جانے کے بعد واضح ہے کہ یہ ویڈیو 4 سال پرانا ہے، جسے اب وائرل کیا جا رہا، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔