سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل امیج وائرل ہو رہی ہے۔ اس گرافیکل امیج میں ٹیلی فون کے موجد الیگژینڈر گراہم بیل اور ان کی اہلیہ مابیل گارڈینر ہبرڈ نظر آ رہے ہیں۔
وائرل گرافیکل تصویر میں انگریزی میں لکھا ہے کہ آپ فون کا جواب دیتے ہوئے ہمیشہ ہیلو کہتے ہیں۔ کیوں؟
ایک اچھی معلومات: جب آپ فون اٹھاتے ہیں تو آپ ہیلو کہتے ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں ہیلو کا اصل مطلب کیا ہے؟ یہ ایک لڑکی کا نام ہے! جی ہاں، اور کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ لڑکی کون ہے؟ ’مارگریٹ ہیلو‘ وہ ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کی گرل فرینڈ تھیں۔ گراہم بیل کی ایجاد کے بعد فون پر پہلا لفظ ’ہیلو‘ تھا۔ ہیلو کے ساتھ کال شروع کرنے کی یہ روایت ہنوز جاری ہے۔ گراہم بیل کا نام تو کوئی بھول سکتا ہے لیکن ان کی گرل فرینڈ کا نام نہیں، وہ ہے لَو..!(پیار)
فیکٹ چیک
وائرل گرافیکل امیج میں کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC کی ٹیم نے پہلے اسے گوگل پر تصویر والے حصے کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر wikimedia پیج پر ملی۔ اس میں الیگژینڈر گراہم بیل اور ان کی اہلیہ مابیل گارڈینر ہبرڈ نظر آ رہے ہیں۔
پھر ٹیم نے پوری تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ گرافیکل امیج سرخی،’Is ‘Hello’ the Surname of Alexander Graham Bell’s Girlfriend?‘(الیگژینڈر گراہم بیل کی گرل فرینڈ کا سرنیم ’ہیلو‘ ہے؟)کے تحت پبلش ایک بلاگ میں دریافت ہوئی۔
اس بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ الیگژینڈر گراہم بیل کی گرل فرینڈ مارگریٹ کی کنیت (سرنیم) ’ہیلو‘ کے بارے میں یہ کہانی محض جھوٹ کے اور کچھ نہیں۔ اس تصویر میں ’مارگریٹ ہیلو‘ نامی عورت دراصل مابیل گارڈینر ہبرڈ ہے، جن سے 1876 میں ان کی منگنی ہوئی تھی۔ اگلے سال انہوں نے شادی کر لی اور وہ 1922 تک موت تک ان کے ساتھ رہیں۔
اس بلاگ میں آگے Wired.com کے حوالے سے مزید کہا گیا ہےکہ الیگژینڈر گراہم بیل نے سب سے پہلا فون بازو کے کمرے میں موجود اپنے اسسٹنٹ کو کیا اور جو پہلا جملہ ادا کیا، وہ ہے، ’Mr. Watson, come here – I want to see you.‘ واٹسن، یہاں آؤ-میں تم سے ملنا چاہتا ہوں‘۔
وہیں ’ہیلو‘ کو ڈیکشنری (لغت) میں دیکھنے پر جو معلومات سامنے آتی ہے، وہ dictionary.com کے مطابق کچھ اس طرح ہے،’لفظ ہیلو کا استعمال پہلے سے ہوتا آ رہا ہے، یہ 1800 کی دہائی تک اس سٹیک ہجے کے ساتھ ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔ ہیلو کو بہت سے دوسرے اسی طرح کے الفاظ کی طرح سمجھا جاتا ہے – جیسے ہیلو، ہولا اور ہولو – جو توجہ مبذول کرنے اور چیخنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے اور 1800 کی دہائی سے پہلے ریکارڈ کیے گئے تھے‘۔
dictionary.com کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے،’جب ٹیلی فون ایجاد ہوا، تو الیگژینڈر گراہم بیل چاہتے تھے کہ لوگ لفظ اہوئے(ahoy) کو سلام کے طور پر استعمال کریں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے حریف تھامس ایڈیسن نے ہیلو کا مشورہ دیا تھا جبکہ بیل بضد ہو کر اہوئے سے چمٹے رہے، اور آپ جانتے ہیں کہ کون پھنس گیا (اور کون چل نکلا)‘۔
یہ انٹرنیٹ پر ایک پیارا دھوکہ ہے۔ الیگژینڈر گراہم بیل نے لفظ ’ہیلو‘ کا استعمال نہیں کیا تھا۔ انہوں نے جو پہلا فون کیا وہ اپنے معاون کو تھا جو بازو کے کمرے میں تھا اور انہوں نے کہا،’ یہاں آؤ۔ میں تمھیں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔
quora.com کے مطابق لفظ ’ہیلو‘ دراصل ہولا سے آیا ہے جس کا مطلب ہے رکنا اور توجہ دینا۔ الیگژینڈر بیل نے ان دنوں جہازوں کی طرح ’اہوئے‘ استعمال کرنے کو پسند کرتے تھے، جسے اتفاق سے ایڈیسن نے غلط سنا۔
نتیجہ
DFRACکے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ’ہیلو‘ لفظ ٹیلی فون کے موجد الیگژینڈر گراہم بیل کی گرل فرینڈ کا سرنیم نہیں ہے، بلکہ ان کا نام مابیل گارڈنیئر ہبرڈ ہے۔ ٹیلی فون کی ایجاد کے ایک سال بعد سائنس داں الیگژینڈر گراہم بیل نے ان سے شادی کر لی تھی، دوسرے انہوں نے پہلا کال اپنے اسسٹنٹ کو کیا تھا اور پہلا جملہ تھا، یہاں آؤ، میں تم سے ملنا چاہتا ہوں۔
دعویٰ: موجد کی گرل فرینڈ کا نام ہیلو تھا، اسل لیے فون پر پہلے کہتے ہیں ہیلو!
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن