نوراتری، ہندو مت کا مقدس تیوہار ہے۔ نوراتری کے مختلف دنوں میں دیوی ماں کے نو روپوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس دوران ملک بھر میں مختلف مقامات پر مندروں میں پوجا-ارچنا کی جاتی ہے۔ نوراتری کے اس تیوہار کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ جم کر وائرل ہو رہا ہے۔ یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ راجستھان حکومت نے باڑمیر کے ہنگلاج مندر میں مذہبی تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔
ڈاکٹر رِچا راجپوت نامی یوزر نے لکھا،’ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، پھر بھی وہاں ہنگلاج ماتا کے مندر پر کبھی پابندی نہیں لگائی گئی۔ وہیں بھارت میں ایک ریاست ہے راجستھان، وہاں بھی ہنگلاج ماتا کا مندر ہے، اس بار نوراتوں کے دوران اس مندر میں پوجا کرنے پر پابندی ہے۔ مسکرائیے… آپ سیکولر بھارت میں ہیں‘۔
ارون یادو نامی ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’جو مغلوں سے نہیں ہوا وہ گہلوت نے کر دیا، راجستھان میں ہنگلاج ماتا کے مندر میں نوراتری سے پہلے مذہبی تقریبات پر پابندی‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس طرح کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل دعوے کا فیکٹ چیک کیا۔ ہم نے انٹرنیٹ کچھ کی-ورڈس سرچ کیے۔ ہمیں راجستھان پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبروں کو سرا سر غلط قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہنگلاج مندر میں عام لوگوں یا کھتری سماج کی پوجا یا داخلے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہاں واضح کیا گیا ہے کہ دو گروپ میں جھگڑا چل رہا ہے جس کے بعد ان پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
راجستھان پولیس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ مندر میں گربہ یا ’کتھا واچن‘ کے اہتمام کرنے سے پہلے اجازت لینی ہوگی۔ پولیس نے کہا کہ حالات قابو میں ہیں اور لاء اینڈ آرڈر قائم ہے۔
وہیں اے بی پی نیوز کے مطابق،’مندر میں پجاریوں کے دو گروپ میں تقسیم ہونے کے بعد پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی ناخوشگوار واقعہ اور ماحول خراب نہ ہو، اس لیے دونوں کی طرف سے کی جانے والی پوجا اور رسومات پر پابندی لگا دی گئی۔ عام لوگوں کے لیے یہ مندر کمپلیکس کھلا ہے‘۔
وہیں اس تناظر میں دینِک جاگرن کی پبلش رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ-’نوراتری سے ٹھیک پہلے، باڑمیر کی کوتوالی پولیس اسٹیشن نے ہنگلاج ماتا مندر کی انتظامیہ کو ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں پہلے سے اجازت لیے بغیر مندر کے اندر کسی طرح کی مذہبی سرگرمیوں پر پابندی کا ذکر کیا ہے۔ علاوہ ازیں پیچھے پولیس محکمے نے کھتری سماج کی آپسی گُٹ بازی کو وجہ بتائی ہے۔ پولیس نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ مندر آپسی گٹ بازی کے سبب تنازعہ جو کبھی بھی بھڑک سکتا ہے اور امن عامہ متاثر ہو سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب تک تنازعہ پورا ختم نہیں ہوتا، تب تک مندر میں کوئی مذہبی کام نہ ہو‘۔
نتیجہ:
راجستھان پولیس کی وضاحت سے صاف ہے کہ ہنگلاج مندر میں پوجا یا داخلے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ پولیس نے جاری تنازعہ اور دو گروپ کے درمیان تصادم کے امکانات کے پیش نظر مندر کے احاطے میں مذہبی سرگرمیوں کے انعقاد سے قبل پیشگی اجازت لینے کا حکم دیا ہے۔
دعویٰ: راجستھان حکومت نے نوراتری پر ہندو مندر میں پوجا پر لگا دی پابندی
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن