انٹرنیٹ پر ایک خبر وائرل ہو رہی ہے۔ آر کے ساہو نامی سوشل میڈیا یوزر نے اے بی پی نیوز کی بریکنگ نیوز کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کیپشن لکھا،’56 اسلامی ملکوں میں کہیں وقف بورڈ نہیں ہے، یہ صرف سیکولر ملک ہندوستان میں ہی کیوں ہے؟ اگر سمجھ لوگے تو بھلا ہوگا‘۔
اسی طرح دیگر کئی یوزرس نے بھی اس دعوے کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
دعوت اسلامی کی ویب سائٹ کے مطابق وقف کا مطلب ہے کہ کسی شے کو اپنی ملک (ملکیت) سے خارج کرکے خالص اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ملک کردیا جائے اس طرح کہ اس کا نفع بندگانِ خدا میں سے جس کو چاہے ملتا رہے۔
ایک عام کی-ورڈ سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم نے پایا کہ کئی مسلم ممالک میں وقف بورڈ موجود ہے۔ انڈونیشیائی وقف بورڈ کی سرکاری سائٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ مصر میں وزارۃ الاوقاف کے نام سے ایک وزارت ہی ہے جو مذہبی نظم و نسق کا کام دیکھتی ہے۔
اسی طرح مذہبی امور کی وزارت کے تحت بنگلہ دیش میں وقف منتظم کا دفتر، اوقاف کا انتظام کرتا ہے۔ یہ تینوں مسلم ممالک ہیں۔علاوہ ازیں بہت سے دوسرے مسلم اکثریتی ممالک جیسے اردن اور سعودی عرب میں وقف کا انتظام کرنے کے لیے ادارے موجود ہیں۔
کئی عرب ممالک میں وقف کا نظم و نسق فاؤنڈیشن اور وزارت شرعیہ کے نام کے تحت ہے۔ ترکی اس کی ایک مثال ہے، جہاں وقف املاک کا رکھ رکھاؤ اور انتظام، سلطنت عثمانیہ کے دور سے ہوتا آ رہا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ دعویٰ کہ ’56 مسلم ممالک میں کہیں بھی وقف بورڈ نہیں ہے، یہ صرف سیکولر ملک بھارت میں ہی کیوں ہے‘ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: 56 مسلم ممالک میں کہیں بھی وقف بورڈ نہیں ہے، صرف سیکولر ملک بھارت میں ہی کیوں؟
دعویٰ کنندہ: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن