کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کنیاکماری سے کشمیر تک ’بھارت جوڑو یاترا‘ نکال رہے ہیں۔ اس دوران راہل گاندھی مندروں، مٹھوں، گرجہ گھروں اور مساجد سمیت تمام مذاہب کا دورہ کر رہے ہیں اور عظیم شخصیات سے ملاقات کر رہے ہیں اور جو تصویریں آ رہی ہیں، وہ سوشل میڈیا پر جم کر وائرل ہو رہی ہیں۔
وہیں راہل گاندھی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر جم کر شیئر کی جارہی ہے۔ اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ راہل گاندھی ایک ہندو مٹھ میں بیٹھے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ تصویر کرناٹک کے شرنگیری مٹھ کی ہے، جہاں شنکراچاریہ نے راہل گاندھی اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدا رمیا کو اینٹی ہندو قرار دیتے ہوئے، انھیں آشیرواد (دعا) بھی دینے سے انکار کردیا ہے۔
اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’#ہندو سادھو سنت ہمارے ساتھ ہیں… اب سناتن کا وقت ہے… شرنگاری پیٹھ کے جدگرو شری شنکرا چاریہ مہاراج نے…راہل گاندھی اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدا رمیا کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے….! آشیرواد دینے سے انکار کر دیا…!‘۔
اس یوزر نے ایک پوسٹر بھی شیئر کیا ہے ، جس میں اس نے تفصیلی معلومات دی ہے۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس فوٹو کو شیئر کرکے اس طرح کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
حقیقت چیک:
وائرل فوٹو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے سب سے پہلے اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر نیوز ایجنسی اے این آئی کے ٹویٹر ہینڈل پر ملی، جسے 21 مارچ 2018 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔
اے این آئی کے مطابق راہل گاندھی نے چکمنگلور میں شرنگیری مٹھ کے شنکراچاریہ بھارتی تیرتھ سوامی سے ملاقات کی۔ وہیں شنکراچاریہ سے راہل گاندھی کی ملاقات سے متعلق کانگریس کے آفیشیل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی فوٹو پوسٹ کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ’جَن آشیرواد یاترا‘ (عوام سے حصول دعا کا سفر/ریلی)کے دوران راہل گاندھی نے شرنگیری مٹھ جا کر شنکراچاریہ سے ملاقات کی۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ راہل گاندھی کی تصویر چار سال پرانی ہے اور یہ تصویر ’جن آشیرواد یاترا‘ کی ہے نہ کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی، لہذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ غلط ہے۔
دعوی: شنکراچاریہ نے راہل گاندھی کو کہا ہندو مخالف، آشیرواد دینے سے بھی کیا انکار
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: فیک