سوشل میڈیا پر اکثر فیک اور گمراہ کن خبریں پوسٹ کی جاتی ہیں۔ صحافی اور نیوز چینل کےویریفائیڈ یوزرس بھی ان گمراہ کن اور فیک خبروں کو پوسٹ کرنے میں ملوث رہتے ہیں۔ ویریفائیڈ یوزر شبھانکر مشرا @shubhankrmishra نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ کی۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ غازی آباد کے ایک ڈاکٹر اروند وتس اکیلا کو ’سر تن سے جدا‘ کرنے کے لیے دھمکی دی گئی ہے۔
شُبھانکر مشرا نے لکھا، ’اب غازی آباد میں ڈاکٹر کو ملی ’سر تن سے جدا‘ کی دھمکی۔ ڈاکٹر اروند وتس اکلیلا کو ادے پور اور امراوتی کی طرح سر تن سے جدا کی دھمکی دی گئی۔ اروند وتس ہندو تنظیموں سے بھی وابستہ ہیں۔ آج تک/انڈیا ٹودے پر فوٹ-فوٹ کے روئے اروند جی۔ کہا: ڈر کے مارے بچے ڈیوٹی نہیں جا پا رہے‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
ہم نے شُبھانکر مشرا کے دعوے کی جانچ-پڑتال کی۔ ہمیں ٹویٹر پر غازی آباد پولیس کی ایک پوسٹ ملی۔ اس پوسٹ کے مطابق’پولیس اسٹیشن سیہانی گیٹ کے باشندے ڈاکٹر اروند وتس اکیلا کی شکایت پر سائبر سیل، ایس او جی ایس پی سٹی 1 اور تھانہ سیہانی گیٹ کے ذریعے واٹس ایپ پر دھمکی کے فرضی واقعے کا کامیابی سے انکشاف کیا ہے۔ ڈاکٹر نے مقبولیت پانے کے لیے فرضی خبر۔ مفصل پریس نوٹ‘۔
پولیس کے پریس نوٹ کے مطابق اروند وتس اکیلا نے سستی شہرت پانے کرنے کے لیے فرضی واردات کا سہارا لیا تھا۔
وہیں ہم نے شُبھانکر مشرا کی آئی ڈی چیک کی۔ ان کے بائیو میں دی گئی معلومات کے مطابق وہ آج تک کے نیوز اینکر ہیں۔ شُبھانکر مشرا کی آئی ڈی سے کئی بار فیک اور گمراہ کن نیوز پھیلانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ DFRAC نے ماضی میں بھی شُبھانکر مشرا کی فرضی اور گمراہ کن پوسٹس کا فیکٹ چیک کیا ہے، جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں-
نتیجہ:
غازی آباد پولیس کی تفتیش سے واضح ہے کہ ڈاکٹر اروند وتس اکیلا نے سستی شہرت پانے کے لیے فرضی واقعہ کا سہارا لیا تھا لہٰذا شُبھانکر مشرا سمیت تمام سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔