زی نیوز کے ٹویٹ کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ اس اسکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زی نیوز نے ایک خبر کے تناظر میں ٹویٹ اسے کیا تھا، جس میں ہندو مسلم اینگل دیا گیا ہے۔
زی نیوز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا،’کوکھ میں ہندو… باہر آتے ہی مسلمان! جانچ کمیٹی کی رپورٹ طے کرے گی بچے کا دھرم۔ دیکھیے دیش ہِت 8:10 PM @ZeeNews پر @aditi_tyagi کے ساتھ‘۔
وہیں زی نیوز کی تنقید کرتے ہوئے کئی یوزرس نے اس اسکرین شاٹ کو پوسٹ کیا ہے۔ اشرف حسین نام کے ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’ اسپتال اہلکاروں کی غلطی سے دو نوزائدہ بچوں کی ادلی-بدلی ہو گئی تھی، اس خبر کے لیے زی نیوز کی جانب سے ’کوکھ میں ہندو… باہر آتے ہی مسلمان!‘ جیسے جملے کا استعمال کا کیا جا رہا ہے…‘۔
فیکٹ چیک:
اس تناظر میں معلومات کے لیے DFRACنے گوگل پر ایک سمپل سرچ کیا۔ ہمیں ٹائمس ناؤ نوبھارت کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق معاملہ جے پور کے سانگانیری گیٹ پر واقع خواتین کے اسپتال کا ہے، جہاں یکم ستمبر کو ریشما اور نشا نامی دو حاملہ خواتین کی ڈلیوری ہوئی تھی۔ ڈاکٹروں نے ریشما کو بتایا گیا کہ اسے لڑکا ہوا ہے جبکہ نشا کو بتایا گیا کہ اسے لڑکی ہوئی ہے۔
بعد ازاں 3 ستمبر کو ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ گڑبڑی کی وجہ سے ریشما کو لڑکا دے دیا گیا ہے جبکہ اسے بیٹی ہوئی تھی۔ جب ڈاکٹروں نے یہ بات ریشما اور اس کے اہل خانہ کو بتائی تو اس کے اہل خانہ یہ بات، ماننے کو راضی نہیں ہوئے۔ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے خون کا ٹیسٹ کرانے کے بعد بتایا گیا کہ لڑکی ریشما کی ہے جبکہ بیٹا نشا کا ہے۔ لیکن ریشما کے اہل خانہ ڈی این اے ٹیسٹ کے مطالبے پر بضد ہیں۔
دریں اثنا، اسپتال انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ڈاکٹروں کی ٹیم تشکیل دی ہے۔ جھگڑا بڑھتا دیکھ کر ڈاکٹروں کی ٹیم نے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ پولیس کو بھیج دیا ہے۔ اب پولیس دونوں بچوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گی۔ فی الحال دونوں بچوں کو اسپتال کی نرسری میں رکھا گیا ہے۔
اس بابت کئی دیگر ویب پورٹلز پر بھی خبریں پبلشن ہوئی ہیں جن میں بچوں کے تبادلے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
نتیجہ:
تمام میڈیا رپورٹس کو دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ معاملہ اسپتال میں بچوں کے تبادلے کا ہے، جسے زی نیوز نے ہندو مسلم کے طور پر پیش کیا۔ساتھ ہی زی نیوز کی طرف سے گمراہ کن خبریں بھی پھیلائی جاتی رہی ہیں، جن کا DFRAC نے فیکٹ چیک کیا ہے، جنھیں نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھا جا سکتا ہے۔