سوشل میڈیا پر اخبار کی ایک کٹنگ خوب وائرل ہو رہی ہے۔ اس اخبار کی کٹنگ میں ہیڈلائن ہے،’10 دنوں میں شمالی بہار سے پاکستان میں سینکڑوں کال‘۔ خبر کے مطابق، شمالی بہار کے پانچ اضلاع میں گزشتہ 10 دنوں کے دوران پاکستان سے 250 سے زیادہ آئی ایس ڈی کال ہوئے ہیں۔ مرکزی خفیہ ایجنسیوں کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ ان اضلاع میں دربھنگہ، کشن گنج، مدھوبنی، کٹیہار اور ارریہ شامل ہیں۔
اس کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے ابھیشیک تیواری نامی یوزر نے لکھا،’جیسا کہ میں مسلسل کہتا آ رہا ہوں۔ غزوۂ ہند 2047 کے مشن کو نہ صرف بہار کے ہندو بلکہ پورے ملک کے ہندو بہت سنجیدگی سے لیں اور مودی جی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن نہیں کنبہ پروری نہیں بلکہ ہندوؤں کے خلاف جہاد ہےہندو بچائیے، ملک بچے گا #NarendraModi‘۔
اس کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے شویتا شالینی نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’اس کا کیا مطلب ہے‘۔
وہیں کئی یوزرس جواباً لکھ رہے ہیں کہ، ’وہی کہ وہ 6 بجے سے پہلے گھر آ جانے والا دور بہار میں واپس آ چکا ہے۔ نام کے ساتھ ’سرنیم‘ نہ نہ لگانے والا دور آ گیا ہے‘۔
ایک یوزر نے اسے جنگل راج ریٹرن بتایا ہے۔
ایک یوزر نے تو یہاں تک الزام دھر دیا کہ بہار میں حکومت پاکستان کے اشارے پر ہی بدلی ہے۔
فیکٹ چیک:
نیوز پیپر کی وائرل کٹنگ کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے، ہم نے اس کے کچھ کی ورڈ کو سرچ کیا۔ ہمیں گوگل پر اس سے متعلق کوئی خبر نہیں ملی۔ اس کے بعد ہم نے سوشل میڈیا پر اخبار کی اس کٹنگ کے بارے میں سرچ کیا۔ ہمیں اخبار کی یہ کٹنگ 8 اگست 2019 کو ’بہار‘ نامی فیس بک پیج پر پوسٹ کی ہوئی ملی۔ قابل ذکر ہے کہ اس پوسٹ کو ہزاروں لائکس اور سیکڑوں بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف اس کٹنگ کو کنہیا لال سینی نامی یوزر نے 10 اگست 2019 کو پوسٹ کی تھی۔
نتیجہ:
ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ اخبار کی وائرل کٹنگ حال فی الحال کی نہیں بلکہ 3 سال پرانی ہے اور اس کا، بہار میں مہاگٹھ بندھن حکومت کے قیام کے بعد پاکستان سے فون کال ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کٹنگ 3 سال پہلے 2019 میں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔
ڈی ایف آر اے سی کی ٹیم اخبار کی کٹنگ کے اصل ماخذ کی جانچ۔پڑتال کر رہی ہے، جانچ۔پڑتال مکمل ہوتے ہی خبر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔
دعویٰ: بہار میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنتے ہی پاکستان سے کیے جانے لگے فون کالز
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چک: گمراہ کن