سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھگوا لباس پہنے کچھ نوجوان بائک پر ترنگا لگا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹوپی پہنے ایک مسلم نوجوان اس ترنگے کو لگانے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کافی بحث و تکرار دیکھی جا سکتی ہے ۔
سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کا واقعہ بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اوماشنکر راجپوت نامی یوزر نے لکھا،’لکھنؤ کے اس پاگل بچے کو وائرل کرو‘۔
سبھاش چندر ہندو *جے ہند* (@SUBHASH38281978) نامی یوزر نے لکھا،’لکھنؤ کے اس پاگل سور کے بچے کو وائرل کرو۔ مدرسے کی تعلیم سر چڑھ کر بول رہی‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے، ہم نے پہلے ویڈیو کو بغور ملاحظہ کیا۔ ہم نے پایا کہ ویڈیو میں ’ڈِسکلیمر‘ دیا گیا ہے۔ ’ڈِسکلیمر‘ کو ویڈیو میں 2 منٹ 6 سیکنڈ پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ڈس کلیمر کے مطابق یہ ویڈیو ’اسکرپٹیڈ‘ہے اور اسے تفریح کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو اسکرپٹڈ ہے۔ یہ لکھنؤ میں پیش آنے والے کسی واقعے کے بارے میں نہیں ہے،لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا نے والا دعویٰ فیک اور غلط ہے۔
دعویٰ: مسلم شخص نے ترنگا لگانے سے کیا انکار
دعویٰ کنندگان:سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک : فیک