سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ خوب وائرل ہو رہا ہے، جس کے مطابق اب بھارت میں مکان کرایے پر 18 فیصداشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) ادا کرنا پڑے گا۔
ترنمول کانگریس کے رہنما ساکیت گوکھلے نے ٹویٹ کیا، دھیان دیں: آپ کے گھر کا کرایہ اب 18 فیصد بڑھ جائے گا۔ کیوں؟ کیونکہ مودی حکومت اب کرایہ داروں سے مکان کے کرائے پر جی ایس ٹی وصول کرے گی۔ قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے درمیان، بے رحم دھن ہتھیانے والی مودی حکومت عام بھارتیوں کی جیبوں سے ایک ایک پیسہ نچوڑنے کے لیے پُرعزم ہے‘۔
انہوں نے اگلے ٹویٹ میں لکھا، ’رجسٹرڈ کرایہ دار‘ کی شق ایک چالاک جادوئی لفظ ہے۔ اس کا مطلب ہے ہر فری لانسر، آرٹسٹ، مصنف، ڈاکٹر، وکیل، اور دیگر جو کل وقتی ملازمت نہیں رکھتے اور ان کے پاس کوئی دفتر نہیں ہے۔ اگر آپ کا مرکزی دفتر(ہیڈکوارٹر) بھی آپ کا گھر ہے تو آپ اس کے تحت آتے ہیں۔
وہیں ایک دیگر یوزر نے ٹویٹ کیا کہ رہائشی جائداد کے لیے کرایہ پر 18% جی ایس ٹی مودی حکومت کے اچھے دن کی ایک مثال۔
فیکٹ چیک
مذکورہ دعوے کی جانچ-پڑتال کے دوران، DFRAC کو PIB کا فیکٹ چیک ملا۔ اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ رہائشی یونٹ کا کرایہ صرف اس صورت میں قابلِ ٹیکس ہے جب اسے تجارتی یونٹ کے طور پر دیا جائے۔ساتھ ہی جب اسے ذاتی شخص کو ذاتی استعمال کے لیے کرایے پر دیا جاتا ہےتو کوئی جی ایس ٹی نہیں لگتی ہے۔خواہ فرم کا مالک یا شراکت دار نجی استعمال کے لیے کرایے پر مکان دیتا ہو۔
نتیجہ:
لہٰذا مکان کے کرایے پر 18% جی ایس ٹی کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔