بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے بارے میں سوشل میڈیا پرایک دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس ایک کتاب کا صفحہ شیئر کر تے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ جواہر لال نہرو نے خو د کو بدقسمتی سے ہندو کہا تھا۔ وائرل کتاب کے صفحے پر نہرو کے حوالے سے لکھا ہے،’میں تعلیم سے عیسائی ، ثقافت سے مسلم ، بدقسمتی سے ہندو ہوں‘۔
اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’#کانگریس_کے_پہلے_وزیراعظم_نہرو نے کہا کہ’ میں تعلیم سے عیسائی ، ثقافت سے مسلم اور بدقسمتی سے ہندو ہوں‘۔نہ انھیں ہندو مذہب سے کوئی سروکار تھا اور نہ ہی انھیں ملک (راشٹر) کی ترقی سے کوئی مطلب تھا۔ @Anti Nation Congress#हिन्दू_विरोधी_कांग्रेस ‘
وہیں اس پوسٹ کو کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی طرح کے ملتے جلتے دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ہورہےدعوے کی جانچ-پڑتال کے لیے ہم نے گوگل سرچ کیا۔ لیکن ہمیں اس تناظر میں کوئی مصدقہ ذریعہ (سورس)نہیں ملا۔ اس کے بعد ہم نے گوگل پر انگریزی میں "Muslim by culture and Hindu by accident” سرچ کیا۔ ہمیں Google Books میں ایک کتاب کا لنک ملا۔ اس کتاب کا نام’ Nehru: The Invention of India ‘ہے جس کے مصنف کانگریس کے لوک سبھا رکن ششی تھرور ہیں۔
اس کتاب کے مطابق نہرو کو 1950 میں ہندو مہاسبھا کے صدر این بی کھرے نے’تعلیم سے انگریز ، ثقافت سے مسلمان اور بدقسمتی سے ہندو‘ کہا تھا۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ حقیقت سامنے آ رہی ہے کہ جواہر لال نہرو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ جواہر لعل نہرو نے کبھی خود کو’تعلیم سے انگریز ، ثقافت سے مسلمان اور بدقسمتی سے ہندو‘ نہیں کہا تھا۔ نہرو کے لیے یہ الفاظ ہندو مہاسبھا کے رہنما نے کہے تھے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔
دعویٰ: نہرو نے خود کو بدقسمتی سے ہندو اور ثقافت سے مسلم کہا تھا
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک : فیک