حکومت ہند کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں میں کئی ٹرینوں اور بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہےجبکہ کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ نوجوانوں کے بڑھتے احتجاجی مظاہرے کے پیش نظر حکومت نے کئی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ حکومت نے پہلے عمر کی حد 21 سے بڑھا کر 23 کر دی تھی۔ اس کے بعد وزارت دفاع نے بھی اپنی وزارت کے تحت ہونے والی بھرتیوں میں ’اگنی ویروں‘ کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا ہے۔
وہیں، ’اگنی پتھ اسکیم‘ سے متعلق سوشل میڈیا پر کئی قسم کی غلط فہمیاں بھی عام ہیں۔ حکومت، مختلف ذرائع سے اسکیم کے بارے میں بیداری لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
’ڈی ڈی نیوز‘ (دور درشن) کی جانب سے بھی اگنی پتھ اسکیم کے بارے میں بیداری لائی جارہی ہے۔ لیکن اس کے دو ٹویٹس کافی تنازعہ میں آگئے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ دونوں ٹویٹس ڈی ڈی نیوز کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے کیے گئے ہیں۔
پہلا ٹویٹ- اس ٹویٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دیوییَم سریواستو‘ نامی ایک لڑکا اگنی ویر اسکیم کے فوائد شمار کروا رہا ہے۔ دیوییَم کوبارہ بنکی کا باشندہ بتایا گیا ہے۔
دوسرا ٹویٹ- اس ٹویٹ میں نظر آنے والے شخص کو جونپور کا باشندہ ابھیمنیو ورما بتایا گیا ہے۔ دونوں میں یکسانیت اور مماثلت ایسی ہے کہ دونوں کا بیک گراؤنڈ اور اس میں نظر آنے والی چیزیں ہوبہو ‘ مل رہی ہیں۔
صحافی سواتی مشرا نے ان دونوں ٹویٹس کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ، “جون پور اور بارہ بنکی میں یہ جگہیں بالکل ایک دوسرے کی طرح نظر آتی ہیں! شوٹ کرتے ہوئے کم از کم کیمرہ ہی گھمالیتے‘۔
जौनपुर और बाराबंकी में ये जगह हूबहू एक दूसरे जैसी दिखती हैं! शूट करते हुए कम से कम कैमरा ही घुमा लेते 😂 pic.twitter.com/8N4f0yk7sw
— Swati Mishra (@swati_mishr) June 17, 2022
دوسری طرف، کانگریس کے رہنما راجیش مشرا نے لکھا ، “ایک نوجوان، جونپور کا ہے اور ایک بارہ بنکی کا ،اور خاص بات یہ ہے کہ ان کے پیچھے کےبیک گراؤنڈ کو دیکھیے جو کہ یکدم، ہو بہو ایک دوسرے جیسی نظر آتی ہیں!شوٹ کرتے ہوئے کمیرا ہی گھما لیتے! اب ڈی ڈی نیوز نے اپنا ٹویٹ بھی ڈلیٹ کر دیا، اب آپ سوچیے کہ سرکار کیسے پورے ملک کو گمراہ کر رہی ہے‘؟
एक नौजवान जौनपुर का हैऔर एक बाराबंकी का और खास बात ये कि इनके पीछे के बैकग्राउंड को देखिए जो कि एकदम हूबहू एक दूसरे जैसी दिखती हैं!
शूट करते हुए कैमरा ही घुमा लेते!
अब डीडी न्यूज ने अपना ये ट्वीट भी डिलीट कर दिया अब आप सोचिए कि सरकार कैसे पूरे देश को गुमराह कर रही है? pic.twitter.com/0oAhBvtYD0— Dr. Rajesh Kumar Mishra 🇮🇳 (मोदी का परिवार) (@rajesh_vns_bjp) June 17, 2022
فیکٹ چیک:
وائرل ہورہے اسکرین شاٹ کی حقیقت جاننے کی غرض سے ہم نے ’ڈی ڈی نیوز‘کا آفیشل ٹویٹر ہینڈل اِسکرول کیا۔ ہمیں ایسا کوئی ٹویٹ نہیں ملا۔ پھر ہم نے ٹویٹر پر صحافی سواتی مشرا کا ٹوئٹر ہینڈل چیک کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہےکہ ڈی ڈی نیوز نے دونوں ٹویٹس کو ڈیلیٹ کردیا ہے، لہذا انہوں نے ڈی ڈی نیوز کے ڈیلیٹ کیے گئے ٹویٹس کا آرکائیو لنک بھی فراہم کیا ہے۔
जौनपुर और बाराबंकी में ये जगह हूबहू एक दूसरे जैसी दिखती हैं! शूट करते हुए कम से कम कैमरा ही घुमा लेते 😂 pic.twitter.com/8N4f0yk7sw
— Swati Mishra (@swati_mishr) June 17, 2022
نتیجہ:
آرکائیو لنک اور پوسٹس کی جانچ –پڑتال سے سامنے آ رہا ہے کہ ’ڈی ڈی نیوز‘ کی طرف سے یہ ٹویٹس کیے گئے تھے۔ یہ انسانی کوتاہی تھی یا پھر ٹیکنیکل اِرَر ،یہ حقیقت ڈی ڈی نیوز کو واضح کرنی چاہیے۔
- فیکٹ چیک: معروف صحافی اسد کھرل نے بھارت کے خلاف پھیلائی گمراہ کن خبریں
- ستائیس ماہ جیل کی قید کے بعد اعظم خان ہو گئے رام-کرشن کے بھکت؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیسبک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)