قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ دنوں یوکرین کی جنگ میں مزید شدت کے تشویشناک آثار دکھائی دے رہے ہیں اور ملک پر روس کے حملے کو بند کرانے کے لیے موثر کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یوکرین کی صورتحال پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ محاذ جنگ پر شمالی کوریا کے فوجی دستوں موجودگی سے متعلق پریشان کن اطلاعات ہیں۔ 21 نومبر کو نیپرو شہر پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا گیا جس سے جنوب مغرب میں صنعتی علاقے کو نقصان پہنچا۔ یوکرین کے حکام نے بتایا ہے کہ اس میزائل پر چھ وار ہیڈ نصب تھے اور اسے تقریباً 1,000 کلومیٹر دور روس کے علاقے استراخان سے چلائے جانے کے بعد ہدف تک پہنچنے میں صرف 15 منٹ لگے۔
اس حملے کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے تصدیق کی کہ ان کے ملک نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے روایتی میزائل اوریشنک کا تجربہ کیا ہے اور یہ حملہ یوکرین کی جانب سے مغربی ممالک کے مہیا کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے روس پر استعمال کا جواب تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس جنگ میں نئے میزائلوں کے تجربات جاری رکھیں گے۔
نئے حملوں کا خدشہ
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ روس کے حکام نے یوکرین کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل چلائے جانے کی صورت میں مزید حملوں کا عندیہ بھی دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس ان واقعات کے حوالے سے مزید معلومات نہیں ہیں اور یہ بھی واضح نہیں کہ کون سے ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، بیلسٹک میزائل اور ان سے متعلقہ خطرات سے کشیدگی نہایت خطرناک رخ اختیار کر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر طرح کے اسلحے سے شہری اہداف اور اہم تنصیبات پر کیے جانے والے تمام حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
میروسلاوو جینکا نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ کشیدگی کا فی الفور خاتمہ کریں اور ایسے اقدامات یا بیانات سے باز رہیں جن سے جنگ میں مزید شدت آنے، شہریوں کی تکالیف میں اضافے اور علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔
12 ہزار ہلاکتیں
یوکرین بھر میں روس کے فضائی حملے بدستور جاری ہیں۔ گزشتہ روز اس نے ملک کے 17 علاقوں میں 188 ڈرون داغے۔ اطلاعات کے مطابق یہ کسی ایک حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون طیاروں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں اب تک 12 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک اور تقریباً 27 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
شہری علاقوں پر متواتر حملوں سے تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے اور لاکھوں لوگوں کے حالات زندگی مزید بدترین صورت اختیار کر گئے ہیں۔
بھاری قیمت
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ یوکرین کے لوگ پہلے ہی اس جنگ کی بہت بھاری قیمت چکا رہے ہیں جو روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ کشیدگی کے اس خطرناک سلسلے کو بہرصورت روکنا ہو گا
اس مقصد کے لیے حقیقی سیاسی عزم اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی مطابقت سے منصفانہ، مستحکم اور جامع امن کے لیے مشمولہ سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ایسی کوششوں میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔