اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ لبنان میں غذائی عدم تحفظ روز بروز شدت اختیار کر رہا ہے جہاں اسرائیل کے حملوں میں اب تک تین ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک اور تقریباً 14 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی فضائی بمباری اور جنوبی علاقوں میں زمینی حملوں سے شہریوں، طبی عملے اور تنصیبات کو متواتر نقصان ہو رہا ہے۔ اتوار کو ملک کے مختلف علاقوں میں کیے گئے فضائی حملوں میں بیسیوں افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں 23 ہلاکتیں دارالحکومت بیروت سے 30 کلومیٹر دور المات نامی گاؤں میں ہوئیں جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔
🚛 📢 While re-iterating calls for further support and unimpeded humanitarian access, the UN and partners continue to bring life-saving aid to communities across #Lebanon.
— OCHA Lebanon (@OCHALebanon) November 11, 2024
Here’s a snapshot from last weeks' humanitarian convoys📶 pic.twitter.com/KyUfDpNoY8
اطلاعات کے مطابق صور، جبل بنت، مرجیعون، بابدا، لبنان ماؤنٹ اور بعلبک میں فضائی حملوں سے چھ ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے، آٹھ غیرفعال ہو گئے ہیں اور نو جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
زرعی تباہی کا خطرہ
لبنان میں 23 ستمبر کو پیجر دھماکوں میں لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے بعد شدت پکڑنے والی کشیدگی سے ملک کی ایک چوتھائی آبادی متاثر ہوئی ہے۔
تب سے اب تک 875,000 سے زیادہ لوگوں نے اندرون ملک نقل مکانی کی ہے۔ ایک سال سے جاری کشیدگی میں بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی مجموعی تعداد 14 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ جنوری سے اب تک لبنان میں 618,000 افراد کو غذائی اور نقد امداد دی گئی ہے تاہم ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں جنہیں پوری کرنے کے لیے درکار 116 ملین ڈالر میں سے چھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔
حالیہ جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی لبنان کو کووڈ۔19 سے جنم لینے والے شدید معاشی مسائل اور طویل سیاسی بحران کا سامنا تھا۔ اس جنگ نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے اور ملکی معیشت کو 12 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے باعث بیکا اور جنوبی علاقوں میں زرعی شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ملک کی 60 فیصد زرعی پیداوار انہی علاقوں میں ہوتی ہے۔
نقل مکانی کا بحران
تازہ ترین معلومات کے مطابق 23 ستمبر سے اب تک 561,000 لوگوں نے لبنان سے شام کی جانب نقل مکانی کی ہے۔ ان میں 66 فیصد شامی پناہ گزین اور 34 فیصد لبنانی شہری ہیں۔
لبنان۔شام سرحد کے قریب اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کے بعد شمالی لبنان سے شام کی جانب ایک کے سوا تمام سرحدی راستے بند ہو گئے ہیں۔ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق، 27 ستمبر اور 5 نومبر کے درمیان تقریباً 31 ہزار لوگوں نے لبنان سے عراق کی جانب نقل مکانی کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لبنان میں بڑھتے انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقامی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 214 افراد ہلاک اور 731 زخمی ہوئے ہیں۔ طبی کارکنوں کو حملوں کا نشانہ بننے والی جگہوں پر رسائی میں مشکلات اور عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
‘ڈبلیو ایچ او’ بمباری سے متاثرہ علاقوں کے ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کا سامان تقسیم کر رہا ہے اور انفلوائنزا ویکسین مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ جنگ کے بہت سے متاثرین ایسی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں بنیادی سہولیات اور صحت و صفائی کا مناسب انتظام نہیں ہوتا اور اس سے انہیں وبائی بیماریاں لاحق ہونے کے خدشات ہیں۔