امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ لبنان میں اسرائیل کے فضائی و زمینی حملوں میں ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ انخلا کے احکامات نے ہزاروں لوگوں کو دربدر کر دیا ہے۔
اسرائیل نے ملک کے جنوبی علاقے میں متعدد دیہات اور فلسطینی پناہ گزینوں کے رشیدیہ کیمپ کو بھی خالی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل کی فوج نے لبنان میں فلسطینیوں کو انخلا کے لیے کہا ہے۔
The ongoing war in #Lebanon is upending children’s lives.
— Catherine Russell (@unicefchief) October 31, 2024
Since October 4 of this year, at least one child has been killed and 10 injured daily.
We must act now to prevent more child casualties and protect the future of every child in Lebanon.👇 https://t.co/UMwkSCLWI8
مشرقی شہر بالبک میں دو روز کے دوران دوسری مرتبہ لوگوں کو نقل مکانی کا حکم دیا گیا ہے۔ اسرائیلی بمباری سے جان بچانے کے لیے ہزاروں لوگ علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔ پناہ کی تلاش میں سرگرداں ایسے بہت سے لوگوں نے رات اپنی گاڑیوں میں بسر کی۔
یونیفیل کا امدادی کام
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) لبنان اور اسرائیل کی عارضی سرحد پر بدستور موجود ہے اور صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔
یونیفیل کے مطابق، آج خیام نامی علاقے میں حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے مابین شدید لڑائی ہوتی رہی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان بھر میں فضائی حملے جاری ہیں جن میں بہت سے لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ شمالی اسرائیل میں حزب اللہ کے راکٹ حملے میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن کار سرحد پر گشت کر رہے ہیں۔ بدھ کو علاقے میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے باعث ان کی بیرکوں اور ایک گاڑی کو معمولی نقصان پہنچا۔ یونیفیل مقامی لوگوں کو مدد پہنچانے کا کام بھی کر رہی ہے۔ رواں ہفتے امن اہلکاروں نے صور کے شہری علاقوں میں لوگوں کو ادویات اور طبی آلات سمیت ضروری سازوسامان فراہم کیا۔
انہوں نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجی و غیرفوجی اہلکاروں اور اس کی تنصیبات کو تحفط دیں اور جنگ کو فوری بند کریں۔
سیکڑوں بچوں کی ہلاکت
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ نوعمر افراد پر اس جنگ کے تباہ کن جسمانی و جذباتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 کے بعد ملک پر ہونے والے حملوں میں 166 بچے ہلاک اور 1,168 زخمی ہو چکے ہیں اور یہ نقصان روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں سال 4 اکتوبر کے بعد روزانہ اوسطاً ایک بچے کی ہلاکت ہو رہی ہے اور 10 زخمی ہو رہے ہیں۔
جسمانی و ذہنی نقصان
کیتھرین رسل نے بتایا ہے کہ یونیسف کی ٹیمیں جنگ کے خوف اور کئی طرح کے اندیشوں میں مبتلا بچوں کو مدد فراہم کر رہی ہیں۔ یہ بچے والدین سے بچھڑ جانے اورجسمانی نقصان یا موت کے خوف میں مبتلا ہیں اور انہیں اپنی توجہ کو کسی جگہ مرکوز رکھنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
بہت سے بچے پرسکون طریقے سے سو نہیں پاتے، انہیں ڈراؤنے خواب آتے ہیں، سردرد کی شکایت رہتی ہے اور وہ بھوک کھو چکے ہیں۔ ان کی بڑی تعداد اس تحفظ اور استحکام سے محروم ہو گئی ہے جو انہیں سکولوں میں میسر آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یونیسف ہزاروں بچوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ہنگامی نفسیاتی مدد پہنچا رہا ہے تاہم ان کے زخم حقیقی طور پر اسی وقت بھریں گے جب تشدد خاتمہ ہو گا۔
حاملہ خواتین کے مسائل
لبنان میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیموں نے جنگ زدہ علاقوں کی خواتین کو زچگی میں درپیش مسائل کا تذکرہ بھی کیا ہے اور ان کے لیے بین الاقوامی مدد میں اضافے کی اپیل کی ہے۔
جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی بمباری کے نتیجے میں 11,600 سے زیادہ حاملہ خواتین متاثر ہوئی ہیں۔ ادارے کی عہدیدار پامیلا ڈی کامیلو نے جنیوا میں یو این نیوز کو بتایا کہ بعض خواتین کو ایک سال کے عرصہ میں کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور ان کا اپنے معالجین سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘یو این ایف پی اے’ لبنان کے طبی حکام کے ساتھ مل کر حاملہ خواتین کی نشاندہی اور انہیں مدد فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس ضمن میں دایوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جو اقوام متحدہ کے تعاون سے پناہ گاہوں میں خواتین کو ایام حیض میں صحت و صفائی برقرار رکھنے کا سامان فراہم کریں گی۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ لبنان میں امدادی کارکنوں کے تحفظ کی صورتحال مخدوش ہو گئی ہے اور ان حالات میں یہ کام آسان نہیں ہوگا۔