سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں کچھ گاڑیاں نظر آرہی ہیں جبکہ آگ کا ایک بڑا گولہ آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر اسے اسرائیلی شہر ہائفا کے جنوب میں پیٹرو کیمیکل پلانٹ پر حزب اللہ کا حملہ قرار دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر یوزر نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کر یہی دعویٰ کیا جسے یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ 30 ستمبر 2024 کو شائع بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یمن کے بندرگاہ پر حملے کے بعد آگ کا ایک بڑا گولہ نمودار ہوا۔ اور یمن کے شہر حدیدہ میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ حوثیوں کے زیر کنٹرول المسیرہ ٹی وی کے ذریعے ریکارڈ کی گئی فوٹیج میں الحالی پاور اسٹیشن میں آگ کے شعلے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فضائیہ نے پاور پلانٹس اور ایک بندرگاہ کو نشانہ بنایا جس کو حوثی باغیوں نے ایرانی ہتھیاروں کو خطے میں منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
اس کے علاوہ اے بی سی ڈاٹ نیٹ ڈاٹ اے یو کی 30 ستمبر 2024 کی ویڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ میں ہوئے ایک زبردست دھماکے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے، جب کہ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس علاقے میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ویڈیو شیئر کر یوزرس نے گمراہ کن دعوے کیے ہیں۔ وائرل ویڈیو ہائفا پر حزب اللہ کے حملے کی نہیں بلکہ یمن پر اسرائیل کے حملے کے بعد یمن کے شہر الحدیدہ میں لگی آگ کی ہے۔