سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون کچن میں نظر آ رہی ہے۔ خاتون پر الزام ہے کہ وہ جس گھر میں باورچی کے طور پر کام کرتی تھی اسی خاندان کے افراد کو پیشاب میں گوندھا ہوا آٹا کھلایا۔
یوزرس ویڈیو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ پیشاب میں آٹا گوندھ کر کھلانے والی خاتون مسلمان ہے اور اس کا نام
روبینہ خاتون ہے۔ ایک یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ غازی آباد میں پیشاب کے ساتھ آٹا گوندھنے والی
ملازمہ رینا کا اصل نام روبینہ خاتون ہے۔
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسے ہی دعوے کیے ہیں، جنہیں یہاں، یہاں اور یہاں پر کلک کرکے دیکھا
جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک کی ٹیم نے وائرل دعوے کی پڑتال کی۔ ہمیں ٹائمز آف انڈیا کی 17 اکتوبر 2024 کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ غازی آباد کے کراسنگ ریپبلک علاقے میں ایک گھریلو ملازمہ کو خفیہ کیمرے کی مدد سے پکڑا گیا، خاتون کو مبینہ طور پر کھانے کے برتنوں میں پیشاب کرتے ہوئے پایا گیا۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اہل خانہ کو شک ہوا اور انہوں نے کچن میں خفیہ کیمرہ نصب کیا۔ فوٹیج میں نظر آ رہی ملازمہ کی شناخت رینا کے نام سے ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں 16 اکتوبر کی امر اجالا کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں پیشاب کے ساتھ آٹا گوندھنے والی ملزمہ خاتون کا نام رینا بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں غازی آباد کے ویو سٹی کے اے سی پی لیپی ناگایچ کا بیان بھی ملا جس میں انہوں نے کہا، “14 اکتوبر کو ایک شکایت کنندہ نے کراسنگ ریپبلک پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی تھی کہ اس کے فلیٹ میں کام کرنے والی ملازمہ رینا نے آٹے میں ملا ہوا پیشاب.سے روٹی بنائی ہے، متعلقہ دفعات کے تحت تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور ملزمہ خاتون کو 15 اکتوبر کو جی ایچ 7 سوسائٹی سے گرفتار کیا گیا۔ "مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔”
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ملزمہ خاتون کا نام روبینہ خاتون نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمہ خاتون کا نام رینا ہے۔ اس لیے یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔