سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے کمال اختر یوپی کے عہدیداروں پر تقریر کر رہے ہیں، جس میں وہ کہتے ہیں، "اللہ توبہ توبہ، اللہ معاف کرے، اس اتر پردیش میں کوئی آئی اے ایس، کوئی آئی پی ایس، پی سی ایس، کوئی سی او، کوئی ایسا کوتوال اس اتر پردیش میں پیدا نہیں ہوا، اگر کمال اختر آج بھی اسے فون کر دے، اور وہ آپ کے کام نہ کرے۔
جبکہ اسی ویڈیو کے اگلے حصے میں پولیس ایک لیڈر کو لاٹھیوں سے بری طرح پیٹ رہی ہے۔ یوزرس ویڈیو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ کمال اختر نے اتر پردیش انتظامیہ کو دھمکی دی۔ بعد میں پولیس نے کمال اختر کو بری طرح پیٹا۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے متعلقہ کیورڈ سرچ کیے۔ ہمیں کمال اختر کے بیان کی پہلی ویڈیو 9 اپریل 2021 کو اے بی پی گنگا کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ملی۔ یہاں ویڈیو کی تفصیل میں لکھا ہے، “سماج وادی پارٹی کے قومی سکریٹری اور سابق کابینہ وزیر کمال اختر نے امروہہ میں ایک متنازعہ بیان دیا۔ اجتماع میں انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے کسی بھی آئی اے ایس-آئی پی ایس میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ کمال اختر کے کسی کام سے انکار کرے۔ انہوں نے یہ بیان پنچایت انتخابات کے حوالے سے منعقدہ میٹنگ میں دیا۔
جب کہ ویڈیو کے پٹائی والے حصے کو ریورس امیج سرچ کرنے پر، ہمیں مار پیٹ کا یہ ویڈیو 25 اپریل 2011 کو سنتوش چترویدی نامی یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ملا۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے، ’’سماج وادی پارٹی لیڈر راجا چترویدی 21 فروری 2011 کو ودھان سبھا یو پی میں‘‘۔
اس کے علاوہ ہمیں کھوجی نیوز کی ایک رپورٹ ملی، جس میں راجہ چترویدی کی پٹائی کے واقعے کا ذکر کیا گیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوپی پولس دوارا کمال اختر کی پٹائی کئے جانے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2011 میں ایس پی لیڈر راجہ چترویدی کی پٹائی کا ہے۔