ایک انگریزی اخبار کی ایک نیوز کٹنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی تصویر ہے اور ہیڈلائنس میں لکھا ہے، امریکی پوچھ رہے ہیں راہل بھارت سے ہیں یا پاکستان سے؟ اس خبر کی ڈیٹ لائن سان فرانسسکو، 31 مئی، ایجنسیاں لکھی ہے۔ یوزرس اس نیوز کٹنگ کو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ امریکی راہل گاندھی کی شہریت پر سوال اٹھا رہے ہیں اور سان فرانسسکو کے ایک اخبار نے اس پر ایک مضمون بھی شائع کیا ہے۔
بابا بنارس نامی ایک یوزر نے اس نیوز کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’راہل گاندھی امریکہ میں ہیں اور امریکی پوچھ رہے ہیں کہ راہل گاندھی ہندوستان سے ہیں یا پاکستان سے؟ جی ہاں، ایک امریکی اخبار کی ہیڈلائن دیکھ لیجیئے۔ دراصل راہل گاندھی اپنے امریکی دورے کے دوران جس طرح سے ہندوستان پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں اور چین کی تعریف کر رہے ہیں ،اس سے لوگوں نے سوال پوچھنا شروع کر دیا ہے کہ راہل کا تعلق ہندوستان سے ہے یا پاکستان سے؟
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی اخبار کی کٹنگ شیئر کر اسی طرح کے دعوے کیے ہیں۔ جسے یہاں، یہاں
اور یہاں پر کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
مزید تحقیقات میں، ہم نے پہلے اس انگریزی کی نیوز کٹنگ کا ہندی میں ترجمہ کیا اور بعد میں ہم نے ایکس پر ‘امریکن پوچھ رہے ہیں کہ راہل ہندوستان سے ہیں یا پاکستان سے’ سرچ کیا۔ ہمیں وویک پانڈے نامی یوزر کی جانب سے 5 جون 2023 کو ایک ٹویٹ ملا، جس میں لکھا تھا، ’’امریکی پوچھ رہے ہیں کہ راہل ہندوستان سے ہیں یا پاکستان سے؟ سوال درست ہے۔ ” ایک ہندی اخبار کی نیوز کٹنگ بھی اس میں شامل تھی۔ جس کا ٹیکسٹ ٹھیک لکھا گیا تھا اور اس ٹیکسٹ میں کوئی الائنمدٹ کی غلطیاں نہیں تھیں۔ پھر ہم نے وائرل نیوز کٹنگ کا ہندی ترجمہ اور جون 2023 میں وویک پانڈے کی شیئرکردہ ہندی نیوز کٹنگ سے موازنہ کیا۔ اس پر ہم نے پایا کہ دونوں کی ٹیکسٹ ایک جیسی ہیں۔ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وائرل انگریزی نیوز کٹنگ کا ہندی سے انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
ہماری ٹیم نے جون 2023 میں وویک پانڈے کی شیئر کردہ ہندی نیوز کٹکگ کی ہیڈلائن’امریکی پوچھ رہے ہیں، راہل ہندوستان سے ہیں یا پاکستان سے‘کی ورڈ کو بھی گوگل پر سرچ کیا ہمیں اس ہیڈلائن کے ساتھ شائع ہونے والی کوئی خبر نہیں ملی۔ لہذا، 2023 میں شیئر کی گئی وائرل ہندی نیوز کٹنگ کی سچّائی پر بھی سوال ہے
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وائرل انگریزی نیوز کٹنگ کو یوزرس نے ترجمہ کرکے بنایا ہے۔ ہماری جانچ میں سان فرانسسکو میں چھپنے والی کوئی خبر نہیں ملی جس میں راہل گاندھی کی شہریت پر سوالیہ نشان لگایا گیا ہو۔ اس لیے یوزرس کا دعویٰ فیک ہے۔