اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں (انصاراللہ) کی جانب سے اپنے ادارے کے دفتر پر ‘چڑھائی’ اور قبضے کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں قید اقوام متحدہ کے تمام عملے کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حوثیوں نے 3 اگست کو صنعا میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) میں ایک ‘وفد’ بھیجا جس نے ادارے کے مقامی عملے کو دستاویزات، فرنیچر، گاڑیاں اور دفتر کی چابیاں اپنے حوالے کرنے کو کہا۔ یہ دفتر تاحال حوثیوں کے قبضے میں ہے۔
#Yemen: @volker_turk strongly condemns storming of @UNHumanRights office in Sanaa by Ansar Allah de facto authorities.
— UN Human Rights (@UNHumanRights) August 13, 2024
They must immediately & unconditionally release all detained UN, NGO workers & create conditions for them to work without threats or hindrance.
اقوام متحدہ پر سنگین حملہ
وولکر ترک نے حوثیوں سے کہا ہےکہ وہ ادارے کا دفتر چھوڑ دیں اور اس کے تمام اثاثے فوری طور پر واپس کریں۔ اس کے دفتر میں بلااجازت داخلہ اور دستاویزات و املاک پر قبضہ کرنا ادارے کو حاصل استحقاق اور استثنیٰ کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اس اقدام کو اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی صلاحیت اور انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے اقدامات پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔
عملے کی رہائی کا مطالبہ
حوثیوں نے جون میں اقوام متحدہ اور غیرسرکاری اداروں (این جی اوز) کے لیے کام کرنے والے 60 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے لیا تھا جنہیں تاحال آزاد نہیں کیا گیا۔ ان میں اقوام متحدہ کے عملے کے 13 ارکان بھی شامل ہیں۔ ان میں چھ کا تعلق ‘او ایچ سی ایچ آر’ سے ہے۔
اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے دو مزید اہلکاروں کو نومبر 2021 اور اگست 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان تمام لوگوں کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
ہائی کمشنر نے ایک مرتبہ پھر حوثیوں سے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کر دیں۔
بے بنیاد الزامات
قبل ازیں گرفتار ہونے والے دو افراد میں سے ایک آن لائن جاری کی گئی ویڈیو میں بھی ظاہر ہوئے تھے جس میں انہیں جاسوسی کے الزامات کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک بنیادی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے۔
وولکر ترک نے کہا ہےکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے عملے پر ایسے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ‘او ایچ سی ایچ آر’ یمن کے لوگوں کی خدمت کے علاوہ کبھی کسی اور سرگرمی میں ملوث نہیں رہا۔
اقوام متحدہ کا احترام
وولکر ترک نے کہا ہے کہ یمن میں ان کا دفتر بلاامتیاز تمام شہریوں کے حقوق کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ اس میں مسلح تنازعات اور تشدد کے شہریوں پر اثرات کی نگرانی، ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تفصیلات جمع کرنا، بنیادی ڈھانچے اور یمن کے لوگوں کی زندگی کرنے کی صلاحیت کو ہونے والے نقصان کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ خواتین، بچوں، جسمانی معذور اور معمر افراد اور اقلیتوں جیسے کمزور معاشرتی گروہوں کے حقوق کے فروغ و تحفظ کا کام بھی کرتا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اقام متحدہ اور اس کی آزادی کا احترام کریں اور حراست میں لیے جانے والے اس کے عملے کو فوری رہا کر کے ایسا ماحول پیدا کریں جس میں یہ ادارے کسی خوف یا رکاوٹ کے بغیر ملک کے لوگوں کی خدمات کر سکیں۔