سوشل میڈیا پر دو تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں تین نوجوانوں کو خواتین کے انڈرگارمنٹس پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس ان تصاویر کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ داعش کے دہشت گرد ہیں، جنہیں شامی فوج نے پکڑا ہے۔ ان دہشت گردوں کو ایک مولوی نے مشورہ دیا تھا کہ خواتین کے انڈرگارمنٹس پہن کر لڑنے کے بعد وہ جنت میں جائیں گے جہاں انہیں 72 حوریں ملیں گی۔
ان تصاویر کے ساتھ کئی دیگر یوزرس نے بھی کاپی پیسٹ کرکے کیپشن شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل تصویروں کو ریورس امیج سرچ کیا،ہمیں ان تصاویر کے حوالے سے 2017 میں شائع ہونے والی متعدد میڈیا رپورٹس ملیں۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق، شامی پناہ گزینوں کو ترک افواج کے ذریعے بدسلوکی اور ذلیل کیا جا رہا ہے، اور ایک حالیہ واقعے میں، مردوں کو خواتین کے زیر جامہ پہننے پر مجبور کیا گیا۔ یہ واقعہ سرحد پر پیش آیا، جہاں چند روز قبل کئی ترک فوجیوں کو شامی مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
Daily Mail, The Irish Sun & CGTN
دی آئرش سن’ کی رپورٹ کے مطابق ترک فوجیوں نے شامی پناہ گزینوں کو خواتین کے نیون انڈرویئر پہننے پر مجبور کیا اور سرحد پار کرنے کے بعد ان کی ذلت آمیز پٹائی کی۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ واقعہ سال 2017 کا ہے، جب ترک فوجیوں کی جانب سے شامی مہاجرین کو زدوکوب کرنے اور انہیں خواتین کے انڈرویئر پہنا کر ان کی تذلیل کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے گمراہ کن ہیں۔