غزہ کی جنگ دسویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے جہاں اسرائیل کے تازہ ترین حملے میں اقوام متحدہ کے ایک سکول کو شدید نقصان پہنچا ہے جس میں درجنوں افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ وسطی غزہ کے علاقے نصیرت میں حملے کا نشانہ بننے والے سکول کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا جہاں تقریباً 2,000 لوگ مقیم تھے۔
#Gaza
— Philippe Lazzarini (@UNLazzarini) July 7, 2024
Another day.
Another month.
Another school hit.
Once again, @UNRWA school hit by the Israeli Forces.
The school, in the Middle Areas, was home to nearly 2,000 internally displaced, dozens of casualties were reported.
Since the war began, nine months ago today:
-…
7 اکتوبر2023 سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں ‘انرا’ کی پناہ گاہوں پر اسرائیل کے حملوں میں کم از کم 520 افراد ہلاک اور 1,602 زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کئی ناکامیوں کے بعد آئندہ دنوں میں دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ فلپ لازارینی نے جنگ بندی کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ نو ماہ کی جنگ سے نڈھال غزہ کے لوگوں اور اسرائیل کو اب سکھ کا سانس میسر آنا چاہیے۔ یہ جنگ جتنی طوالت اختیار کرے گی دونوں فریقین میں مخاصمت اتنی ہی گہری ہوتی جائے گی اور لوگوں کی تکالیف میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
حملے کی تحقیقات
اسرائیل نے کہا ہے کہ جس سکول کو حملے کا نشانہ بنایا گیا اس میں فلسطینی مسلح گروہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہےکہ وہ ان الزامات کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ان کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونا ضروری ہیں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں اور اقوام متحدہ کی عمارتوں پر حملوں کے ذمہ داروں یا انہیں عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کا محاسبہ ہو سکے۔
کمشنر جنرل نے یہ بات اسرائیل کی جانب سے ‘انرا’ کے عملے کے 12 ارکان پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تناظر میں کہی ہے جن کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔
ان اہلکاروں میں سے آٹھ زیرتفتیش ہیں جبکہ تین کے خلاف تحقیقات کو اسرائیل کی جانب سے جرم کے خاطرخواہ ثبوت مہیا نہ کیے جانے کے باعث روک دیا گیا ہے۔ ایک اہلکار کے خلاف اسرائیل نے کوئی ثبوت مہیا نہیں کیے جس کے بعد اس کے خلاف تفتیشی کارروائی ختم کر دی گئی ہے۔
لبنان اسرائیل کشیدگی
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نو ماہ سے جاری جنگ میں 19 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جن میں بہت سے لوگوں کو نو یا دس مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر کشیدگی بھی برقرار ہے جس میں طرفین سے متواتر حملے ہو رہے ہیں۔ لبنان کی مسلح تنظیم اور حماس کی اتحادی حزب اللہ نے اسرائیل کے زیرقبضہ گولان کی پہاڑیوں پر واقع ماؤنٹ ہرمون کو حالیہ دنوں ڈرون سے نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہےکہ غزہ میں جنگ بندی تک وہ اسرائیل پر حملے جاری رکھے گی۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے عبوری مشن (یونیفیل) نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی سرحد پر حالات نہایت کشیدہ ہیں اور کوئی بھی واقعہ بڑے پیمانے پر جنگ اور تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
‘یونیفیل’ نے ‘اوچا’ کی جاری کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 25 جون کے بعد لبنان کے جنوبی علاقے سے تقریباً 97 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ کشیدگی کے آغاز سے اب تک شہریوں سمیت مجموعی طور پر 435 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان حالات میں مسئلے کا طویل مدتی حل سیاسی و سفارتی کوششوں کا تقاضا کرتا ہے۔