اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں شہریوں کو ایک مرتبہ پھر انخلا کا حکم دیا ہے جس کے بعد علاقے میں افراتفری اور خوف کا سماں ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اس فیصلے سے 250,000 افراد متاثر ہوں گے جو پہلے ہی کئی مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیےاقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے غزہ میں رات بھر شدید بمباری کی اطلاع دی ہے۔ اسرائیلی فوج خان یونس میں ایک اور حملے کی تیاری کر رہی ہے جہاں سے انخلا کرنے والے یہ لوگ سمندر کے کنارے خیمے نصب کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ پناہ گزینوں کے کیمپوں میں مزید لوگوں کی گنجائش نہیں رہی۔
چند ہی ہفتے قبل اسرائیل کی شدید بمباری اور زمینی حملوں کے باعث خان یونس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی جس کے بعد اسرائیل کی فوج نے علاقہ خالی کر دیا تھا اور رفح سے نقل مکانی کرنے والے لوگ یہاں آ کر رہنے لگے تھے۔
‘انرا’ کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ خان یونس سے انخلا لوگوں اور امدادی اقدامات کے لیے تباہ کن ہو گا۔ یوں لگتا ہے کہ لوگوں کو بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
Just weeks after people were forced to return to a devastated Khan Younis, Israeli authorities have issued new evacuation orders for the area.
— UNRWA (@UNRWA) July 2, 2024
Yet again, families face forced displacement. We estimate 250,000 people will have to flee. Even though nowhere is safe in #Gaza. pic.twitter.com/OReO4D5E0d
‘انرا’ کی مشکلات
ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں شدید بمباری ہو رہی ہے اور کسی علاقے کو محفوظ نہیں کہا جا سکتا۔ لوگوں کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ وہ کہاں جائیں جبکہ ساحلی علاقہ پہلے ہی پناہ گزینوں سے بھر گیا ہے۔
ایندھن اور تحفظ کی کمی کے باوجود ‘انرا’ لوگوں کو پانی، خوراک کے پیکٹ، آٹا، بچوں کی نیپیاں، گدے، ترپالیں اور ادویات پہنچا رہا ہے۔تاہم اسرائیل کے محاصرے کے باعث ادارے کے لیے اپنی خدمات جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
اسی بات کو دہراتے ہوئے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ایندھن کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث غزہ بھر کے طبی مراکز میں لوگوں کو صحت کی ضروری خدمات فراہم کرنے کا کام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
ایندھن کی شدید قلت
‘ڈبلیو ایچ او’ کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا ہے کہ غزہ میں صحت کے شعبے کو روزانہ 80 ہزار لٹر ایندھن درکار ہے جبکہ جون کے اختتام پر علاقے میں تقریباً دو لاکھ لٹر ایندھن ہی لایا جا سکا تھا۔ اس کے بعد غزہ میں ایندھن نہیں آیا۔
یروشلم سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایندھن پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کے شعبے کو بھی دینا پڑا ہے جبکہ ان تینوں کو روزانہ 70 ہزار لٹر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایسے حالات میں ہسپتالوں کا کام متاثر ہو رہا ہے اور ایمبولینس گاڑیوں کے لیے پٹرول دستیاب نہ ہونے کے باعث شدید زخمیوں سمیت مریضوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ گیسولین اور ڈیزل کی کمی کے باعث پانی کی فراہمی اور اسے صاف کرنے کے پلانٹ اور گندے پانی کے نکاس کا نظام بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
بیماریاں پھیلنے کا خطرہ
15 تا 23 جون غزہ میں پانی اور نکاسی آب کے شعبوں کو روزانہ کی ضروریات کے مقابلے میں پانچ فیصد سے بھی کم ایندھن مہیا ہو سکا تھا۔ ان حالات میں یہ شعبے ایندھن کو انتہائی محدود مقدار میں استعمال کرنے پر مجبور ہیں اور زیرزمین پانی کھینچنے والے کنوؤں اور پانی کی صفائی کے دو مراکز سے ترسیل میں مزید کمی کرنا پڑی ہے۔
ڈاکٹر بلخی کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت بالواسطہ طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ علاقے میں گندے پانی سے پھیلنے والے امراض میں اضافے کا خدشہ ہے اور بچوں سمیت بہت سے لوگ ہیپاٹائٹس اے، اسہال اور جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔