سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کار سے سفر کر رہے ایک پریوار کے ساتھ کچھ لوگ مار پیٹ کر رہے ہیں۔ گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ایک نوجوان رو رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو مغربی بنگال کا ہے جہاں انتخابات کے بعد ہندو مزہب کے لوگوں کے ساتھ مسلمان مار پیٹ کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا کہ دیکھو الیکشن کے بعد بنگال میں کیا ہو رہا ہے، گھبرائیں نہیں، یہ آپ کے ساتھ بھی ہوگا، آج نہیں تو کل۔ دیکھو مسلمانوں کا دہشت گردانہ چہرہ ، ہندوؤں کا قتل عام ہو رہا ہے، جاگو ہندؤوں جاگو،۔
اسکے علاوہ ، اس ویڈیو کو کئی دوسرے یوزرس نے بھی اسی طرح کے دعووں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فکیک ٹیم نے گوگل پر ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے یوٹیوب چینل ‘جاگو نیوز’ پر 7 فروری 2024 کو اپ لوڈ ملا۔ اس ویڈیو کے ساتھ ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کا لنک بھی شیئر کیا گیا ہے جس میں واقعے کے حوالے سے تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔
جاگو نیوز کی رپورٹ کے مطابق 4 فروری 2024 کو میمن سنگھ کے بھلوکا میں واقع گرین آرانیہ پارک دیکھنے کے لیے آئی ایک فیملی پر پارک کے اہلکاروں اور ملازمین نے حملہ کر دیا۔ اس واقعہ کا شکار شاہجہان میاں نے بھالوکا ماڈل پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ جس کے بعد پولیس نے حملہ میں ملوث گرین آرنیا پارک کے تین ملازمین کو 7 فروری کی صبح حبیر باڑی علاقے سے گرفتار کیا۔
بنگلہ دیش کی دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی اس واقعے کو گرین آرنیا پارک بتایا گیا ہے۔ ویب سائٹ ‘جوگنٹور’ پر شائع خبر کے مطابق غازی پور ضلع کے سری پور کے گاؤں مولید کا رہائشی کیبل بزنس مین شاہجہان 4 فروری کو اپنی بیٹی ارفع، بیوی فاطمہ اختر نشی اور تین بہنوں کے ساتھ حبیر باڑی کے علاقے میں گرین فاریسٹ پارک آیا ہوا تھا۔ اس نے پارک میں جھولوں پر سواری کے لیے 5 ٹکٹ خریدے۔ اس نے جھولے کی سواری کی بدانتظامی پر احتجاج کیا تو سوئنگ آپریٹر منصور علی شاہجہاں پر طیش میں آگیا اور اہل خانہ کے سامنے اسے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ جب شاہجہان نے اس پر احتجاج کیا تو جھولے چلانے والے نے اچانک اس کے گال پر تھپڑ مار دیا اور پھر ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ وائرل ویڈیو مغربی بنگال کا نہیں ہے، بلکہ بنگلہ دیش کا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ساتھ ہی مسلمانوں کا ہندو خاندانوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ بھی غلط ہے۔