یمن کے ساحل کے قریب سمندر میں کشتی الٹ جانے سے کم از کم 49 تارکین وطن ہلاک اور 140 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ ایسے واقعات نقل مکانی کے راستوں کو محفوط بنانے کے لیے فوری اقدامات کی یاد دہانی کراتے ہیں
اطلاعات کے مطابق تارکین وطن کی کشتی کو یہ حادثہ یمن کے ساحلی شہر شبواہ میں الغریف پوائنٹ کے قریب 10 جون کو پیش آیا۔ اب تک جتنے لوگوں کی لاشیں ملی ہیں ان میں 31 خواتین اور چھ بچے بھی شامل تھے۔
حادثے میں بچ رہنے والے لوگوں نے بتایا ہے کہ ان کی کشتی اتوار کو رات تین بجے صومالیہ کے ساحلی علاقے بوساسو سے روانہ ہوئی تھی جس میں صومالیہ سے تعلق رکھنے والے 115 اور ایتھوپیا کے 145 افراد سوار تھے جن میں 90 خواتین بھی شامل تھیں۔
آئی او ایم کی امدادی کارروائیاں
‘آئی او ایم’ نے اس حادثے میں بچ جانے والے چھ بچوں سمیت دیگر لوگوں کو فوری مدد پہنچانے کے لیے دو متحرک طبی ٹیمیں علاقے میں بھیج دی ہیں۔
جان بچانے میں کامیاب رہنے والے 71 افراد میں سے آٹھ کو مزید طبی مدد کی ضرورت کے پیش نظر ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ بقیہ 63 کو ابتدائی طبی امداد اور معمولی علاج کی ضرورت تھی جو انہیں متحرک کلینک پر مہیا کیا جا رہا ہے۔ ادارے کے ماہرین نفسیات 38 افراد کو مدد پہنچانے کے لیے طبی ٹیموں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
مخصوص کشتیوں کی کمی سمیت کئی مسائل کے باوجود لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ علاقے میں جاری حالیہ کشیدگی نے اس کام کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔ حادثے کے بعد لوگوں کو مدد دینے اور لاشوں کو دفنانے میں مچھروں سمیت مقامی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
‘آئی او ایم’ کے ترجمان محمد علی ابو نجیلہ نے متاثرین کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ اس حادثے میں بچ رہنے والوں کو مدد دینے اور علاقے میں تلاش اور بچاؤ کی کوششوں کو بہتر بنانے کا عزم رکھتا ہے۔
Tragic incident off #Yemen coast: Boat with 260 migrants sank yesterday. 39 dead, 150 missing, 71 survivors.
— IOM Spokesperson (@IOMSpokesperson) June 11, 2024
IOM is providing immediate aid to survivors.
More updates to follow!!! pic.twitter.com/y65sKsksBh
مہاجرت کا خطرناک راستہ
شاخ افریقہ کے علاقوں میں سیاسی و معاشی عدم استحکام، شدید خشک سالی اور ایتھوپیا اور صومالیہ جیسے ممالک میں موسمی شدت کے دیگر واقعات کے باعث بڑی تعداد میں لوگ یمن کو نقل مکانی کر رہے ہیں۔کچھ ہی عرصہ قبل اسی راستے پر جبوتی کے ساحلی علاقے کے قریب دو حادثات میں 62 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یمن میں طویل عرصہ سے جاری خانہ جنگی کے باوجود ہزاروں تارکین وطن سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک پہنچنے کی امید میں یمن آتے ہیں۔ ‘آئی او ایم’ کے مطابق گزشتہ سال 97,200 سے زیادہ تارکین وطن یمن آئے جبکہ 2022 میں یہ تعداد 73,000 ریکارڈ کی گئی تھی۔
‘آئی او ایم’ کی جانب سے ‘لاپتہ تارکین وطن کے منصوبے’ کے تحت جمع کردہ اعدادوشمار کے مطابق شاخ افریقہ سے خلیجی ممالک کی جانب سمندری راستے پر اب تک 1,860 تارکین وطن ہلاک و لاپتہ ہو چکے ہیں۔ ان میں 480 اموات ڈوبنے سے ہوئیں۔
مشرقی شاخ افریقہ سے یمن تک سمندری راستے کو مہاجرت کے لیے مصروف ترین اور انتہائی خطرناک سمندری گزرگاہ سمجھا جاتا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد اس راستے سے گزرتے ہیں جنہیں انسانی سمگلروں سے خطرات بھی درپیش رہتے ہیں۔