سوشل میڈیا پر ایک پریشان کُن ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص، مخالف سمت سے آنے والے چھوٹی سائیکل پر سوار بچے پر ٹوٹ پڑتا ہے۔ اسے بری طرح مارتا ہے، ویڈیو میں بچے کی دل دہلا دینے والی، دردناک آواز سنی جا سکتی ہے۔
سناتنی ہندو راکیش نامی ایکس یوزر نے ویڈیو پوسٹ کرکے کیپشن میں لکھا ہے،’چُسلم‘۔ مطلب، راکیش کے مطابق مجرم ایک مسلم شخص ہے۔
راکیش کے پوسٹ پر رپلائی کرکے متعدد افراد، ’قوم‘، ’مسلم‘ جیسے لفظوں کا استعمال کرکے لعنت-ملامت کرتے ہوئے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے اسے پہلے بعض کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں Google کی مدد سے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں yeeyi.com نامی نیوز پورٹل پر 22 اپریل 2024 کو چینی زبان میں شائع ایک رپورٹ ملی۔
گوگل کے ذریعے ترجمہ کرنے پر DFRAC ٹیم نے پایا کہ- یہ واقعہ 20 اپریل 2024 کو چین کے شیڈونگ صوبے کے لیااوچینگ میں ہوئی تھی۔ رپورٹ میں بچے کی عمر 9 سال جبکہ تشدد کرنے والے شخص کو 66 برس کا بتایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق- ویڈیو سامنے آنے کے بعد انٹرنیٹ پر بڑے پیمانے پر بحث ہوئی۔ فی الحال وہاں کی حکومت نے اس معاملے پر رد عمل جاری کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ معاملہ خفیہ ہونے کے سبب اس کی معلومات فراہم کرنا آسان نہیں ہے۔ اس پر لوگوں نے پوچھا کہ حملہ آور کس رازداری کے اکائی کا تھا اور اسے کیٹیگرائزڈ کیوں کیا گیا؟
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو بھارت کا نہیں ہے، بلکہ چین میں واقع لیااوچینگ کا ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ کہ بچے کو بلا سبب بری طرح مارنے والا شخص مسلمان ہے، غلط/Fake ہے، کیونکہ ملزم بزرگ شخص کی شناخت عام نہیں کی گئی۔