سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے ۔ یوزرس اسے شیئر کر کے دعویٰ کر رہے ہیں کہ – ’یہ آلو کی بوریاں نہیں، سر سے پاؤں تک برقع میں قید کنواری افریقی لڑکیاں ہیں، جنھیں غلام بنا کر کھلے عام منڈی میں فروخت جا رہا ہے‘۔ یوزرس یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ سوچیے، اگر آج اکیسویں صدی میں یہ ہورہا ہے تو ہزار سال پہلے کیا ہوتا ہوگا۔
X Archive Post Link
X Archive Post Link
X Archive Post Link
X Archive Post Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے ویڈیو کے بعض کی-فریم کو ریورس سرچ کیا اور پایا کہ اسی نوعیت کا ایک ویڈیو ہوٹیوب پر 2022 میں اپلوڈ کیا گیا تھا، جس کے کیپشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ ‘Ndoutt’ رقص ہے۔
پھر ہم نے ‘Ndut’ یا ‘Ndoutt’ کے متعلق سرچ کیا اور پایا کہ ‘Ndut’ مغربی افریقی ملک سنگال میں پائے جانے والے سیرر نسلی گروہ میں مردوں کے لیے ایک قدیم رواج ہے۔
اس تقریب میں موسیقی، رقص اور دیگر جشن کی شکل میں بھی اس کی تیاری کی جاتی ہیں اور آخر میں لڑکوں کا ختنہ کیا جاتا ہے اور بلوغت میں انھیں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 17 اپریل 2017 کو بھی ’Ndut‘ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو دسمبر 2022 میں سنگال میں ہوئے سیرر نسلی گروہ کے ذریعے منعقد Ndut کے تقریب کا ہے۔ ویڈیو افریقہ میں غلاموں کے بازار کا نہیں ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن اور غلط ہے۔